Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

نگراں حکومت کے تحت خوفناک نظام، کیا انتخابات ڈی ریل کرنا چاہتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی کو عمران خان سے سیاسی مشاورت کی اجازت دیدی
اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2023 12:19pm
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو سابق وزیراعظم اور پارٹی بانی عمران خان سے سیاسی مشاورت کی اجازت دے دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بانی پی ٹی آئی سے پارٹی ٹکٹوں کی مشاورت کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر ایڈشنل اٹارنی جنرل اور اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ نے عدالت میں پیش ہوکر درخواست قابل سماعت ہونے کی مخالفت کی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

نئے اور پرانے چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت بنیادی حق ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کے لیے کافی نہیں تھا، مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتے ہیں؟ مشاورت میں مخالفت سے غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔

عدالت نے درخواستگزار بیرسٹر گوہر کو بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹادی اور حکم دیا کہ سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں عمران خان ملاقات کرائی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ انتخابات کے لیے مشاورت کی اجازت بنیادی حق ہے، انتخابات میں نگران حکومت کوغیر جانبدار ہونا چاہیے۔

نگراں حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس نگراں حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں، ایڈووکیٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو غیر جانبدار ہونا چایئے، نگراں حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے نظام میں انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں، حکومت کیا انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟

گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے جیل میں ملاقات اور سیاسی مشاورت کی اجازت کے لیے درخواست پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

گزشتہ روز کی سماعت

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے شعیب شاہین عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ ہم نے ٹکٹوں کے معاملے پر سابق چیرمین سے مشاورت کے لیے درخواست دی تھی، الیکشن کمیشن کو پہلے درخواست دی تو انہوں نے درخواست مسترد کردی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپکی استدعا کیا ہے مجھے تو سمجھ نہیں آرہا۔

یہ بھی پڑھیں:

بیرسٹرگوہر کا اتنا تجربہ نہیں، عمران کے بعد پارٹی عہدہ میرے پاس ہے، لطیف کھوسہ

بشری بی بی کی خاص ملاقاتوں کا علم نہیں، تصدیق تردید نہیں کرسکتا، لطیف کھوسہ

شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں کاغذ اڈیالہ جیل لیکر جانے کی اجازت دی جائے، عمران خان بے شک وہ جیل میں ہیں مگر وہ پارٹی لیڈر ہیں ہمیں ان سے مشاورت کرنی ہے، آنے والے عام انتخابات میں تقریباً 700 سے زائد امیدوران کو ٹکٹس تقسیم کرنے ہیں، الیکشن کمیشن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پارٹی میں کوئی پوزیشن نہیں ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا تو انہوں نے کہا الیکشن کمیشن آپ جاچکے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کی خود کیا حیثیت ہے؟

شعیب شاہین نے کہا کہ درخواست گزار پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد چیئرمین کی عہدے پر بحال ہوگئے ہیں۔

imran khan

Islamabad High Court

pti chairman

Shoaib Shaheen

Barrister Gohar Khan

Election 2024