سعودی عرب سے پاکستان آنے والے امریکی بحری جہاز پر حملہ
یمنی حوثیوں نے بحیرہ احمر میں سعودی عرب سے پاکستان آنے والے امریکی بحری جہاز پر میزائل حملہ کیا جس سے جہاز کو نقصان پہنچا ہے۔
یمن کی ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے منگل کے روز بحیرہ احمر میں پاکستان جانے والے کنٹینر جہاز پر میزائل حملے اور ڈرونز کے ذریعے اسرائیل پر حملہ کرنے کی کوشش کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ بحری جہاز سعودی عرب کی شاہ عبداللہ بندرگاہ سے روانہ ہو کر کراچی جا رہا تھا۔
شپنگ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یونائیٹڈ 8 جہاز پر میزائل حملے سے عملے میں شامل کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ جہاز نے قریبی اتحادی بحریہ کے جنگی جہاز کو اطلاع دی تھی کہ وہ حملے کی زد میں آ گیا ہے۔
اسرائیل نے الگ سے کہا کہ اس کے طیارے نے بحیرہ احمر کے علاقے میں دشمن کے فضائی ہدف کو روکا تھا۔
حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ گروپ نے جہاز کو نشانہ بنایا، جس کی شناخت انہوں نے ایم ایس سی یونائیٹڈ کے نام سے کی، عملہ انتباہات کا جواب دینے میں ناکام رہا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حوثیوں نے اسرائیل کے ایلات اور دیگر علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک فوجی آپریشن کیا ہے، جسے انہوں نے مقبوضہ فلسطین کہا ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کسی بھی ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکی لڑاکا طیاروں اور بحریہ کے ایک جہاز نے بحیرہ احمر میں 12 ڈرون، تین جہاز شکن بیلسٹک میزائل اور حوثیوں کی جانب سے داغے گئے دو کروز میزائلوں کو مار گرایا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جہازوں کو کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اُدھر دارالحکومت سمیت یمن کے زیادہ تر حصے پر کنٹرول رکھنے والی حوثیوں ملیشیا نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اکتوبر سے بحیرہ احمر میں ان تجارتی بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں جن کے بارے میں انہیں شبہ ہے کہ ان کے اسرائیلی روابط ہیں یا وہ اسرائیل کی طرف سفر کر رہے ہیں۔
برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی نے اس سے قبل یمن کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں ہونے والے دھماکوں کے دو واقعات کی اطلاع دی تھی جن میں ایک بحری جہاز کے قریب میزائل اور ڈرون پھٹنے کا واقعہ بھی شامل تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
یہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک ہفتہ قبل امریکہ نے یمن کے حوثی ملیشیا کی جانب سے بحری جہازوں پر حملوں کے جواب میں بحیرہ احمر میں کثیر القومی میری ٹائم سکیورٹی اقدام کا اعلان کیا تھا۔
حملوں کے بعد متعدد شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر کی آبی گزرگاہ کے ذریعے کام معطل کر دیا ہے اور اس کے بجائے افریقہ کے ارد گرد طویل سفر کرنا شروع کر دیا ہے۔
حوثی ملیشیا کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ میں تنازع کو روک نہیں دیتا تب تک وہ اپنے حملے جاری رکھیں گے اور خبردار کیا ہے کہ اگر اس ملیشیا گروپ کو نشانہ بنایا گیا تو وہ امریکی جنگی جہازوں پر بھی حملہ کریں گے۔
دوسری جانب خلیج عدن اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں کے لیے بڑھتے ہوئے سکیورٹی خطرے کے پس منظر میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو سعودی عرب کے وزیر اعظم اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور دہشت گردی، تشدد اور شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا۔
انڈین حکومت کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے سمندری سکیورٹی اور جہاز رانی کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے 20 ہزار 977 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 54 ہزار 536 افراد زخمی ہوئے ہیں، شہدا اور زخمیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
Comments are closed on this story.