ناکردہ جرم پر 48 سال قید بھگتنے والا امریکی بے قصور قرار دے دیا گیا
امریکہ میں ایک شخص کو ناکردہ جرم کی پاداش میں 48 سال جیل میں گزارنا پڑے۔ 71 سالہ گلن سمنز کو اب باضابطہ طور پر بے قصور قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ امریکہ میں کسی ناکردہ جرم کے لیے بھگتی جانے والی سب سے بڑی سزائے قید ہے۔
گلن سمنز کو 1974 میں ہونے والے ایک قتل کے حوالے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ استغاثہ نے پولیس ایک رپورٹ کو شواہد میں پیش نہیں کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ممکن ہے عینی شاہدین نے اصل کے بجائے کسی اور کو مجرم کے طور پر شناخت کرلیا ہو۔ جولائی میں اوکلاہوما کے ایک جج ایمی پالمبو نے گلن سمنز کو بے قصور قرار دے دیا تھا۔ اس کے بعد گلن سمنز نے باضابطہ طور پر بے قصور قرار دیئے جانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
محکمہ انصاف کے حکام نے اپنی غلطی اب بھی پوری طرح تسلیم نہیں کی، ان کا کہنا ہے کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ گلن سمنز کو محض بے قصور ہونے پر سزا کا سامنا کرنا پڑا۔ ہوسکتا ہے کہ قانونی طریق کار پر پوری طرح عمل نہ کیا گیا ہو۔
امریکی نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ناکردہ جرم کی پاداش میں 46 سال کی سزائے قید بھگتنے والے گلن سمنز کو اختیار ہے کہ وہ حکومت نے ہرجانے کی مد میں ایک لاجھ 75 ہزار ڈالر طلب کرے۔ گلن سمنز اس وقت عطیات کی مدد سے گزارا کر رہا ہے۔
Comments are closed on this story.