Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کمپیوٹر ری اسٹارٹ کرنا واقعی مسئلے کا حل ہے، سائنس سے ثابت

کمپیوٹر ری سیٹ کرنے سے کسی ممکنہ حادثے کو ٹالا جاسکتا ہے، ماہرین
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2023 11:56pm
علامتی تصویر/ روئٹرز
علامتی تصویر/ روئٹرز

سائنس نے ثابت کیا ہے کہ کمپیوٹر ری اسٹارٹ کرنا واقعی مسئلے کا حل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر ری سیٹ کرنے سے کسی ممکنہ حادثے کو ٹالا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں عام طور پر جب کسی کا کمپیوٹر دوستوں سے کام نہیں کرتا تو دوست احباب ایک آسان حل بتاتے ہیں کہ ’ری اسٹارٹ کر لو۔‘ کئی لوگ اس قسم کے حل کو محض ایک جگاڑ تصور کرتے ہیں اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں لیکن سائنس سے ثابت ہے کہ ری اسٹارٹ کرنا کمپیوٹر کے مسائل حل کرنے کا ایک مستند طریقہ ہے اور پیچیدہ سے پیچیدہ کمپیوٹرز بھی بعض اوقات اس طریقے سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

یہاں تک کہ کمپیوٹر ری اسٹارٹ کر کے جہاز کو حادثے سے بچایا جا سکتا ہے اور دفاعی نظام میں بھیانک غلطیاں ٹالی جاسکتی ہیں۔

جہاز کا کمپیوٹر آف کرکے آن کرنے سے زندگیاں کس طرح بچائی جاسکتی ہیں اس حوالے سے آپ کو بتائیں کہ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 4 جون 1996 کو ایریان فائیو لانچر کی پہلی پرواز توقعات کے برعکس تھی۔

اسے آج بھی یورپی خلائی ایجنسی بلیک ڈے کے طور پر یاد کرتی ہے کیونکہ بغیر عملے کے اس بڑے راکٹ پر چار قیمتی سیٹلائٹس بھی موجود تھیں مگر ٹیک آف کے 40 سیکنڈ بعد یہ اپنے راستے سے بھٹک کر دھماکے سے تباہ ہوگیا۔ تباہی کی وجہ سافٹ ویئر کی ایک معمولی سی خامی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق 37 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ گیا تھا۔

حادثے کی وجوہات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ ایریان فائیو کے ساتھ یہ ہوا کہ جہاز کے کمپیوٹر میں اس قدر بڑا ہندسہ آگیا تھا جسے وہ اسٹور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا۔

آسان لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ مسلسل آن رہنے کی وجہ سے کمپیوٹر ایک بڑا ہندسہ دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوا کیونکہ اسے اس قدر بڑے نمبر کی توقع نہیں تھی اور نہ ہی یہ اسے اسٹور کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

اس معمولی سی غلطی کی وجہ سے سافٹ ویئر نے کمپیوٹر کے اس حصے کا ڈیٹا استعمال کرنا شروع کردیا تھا جس سے راکٹ کے انجن کنٹرول ہو رہے تھے۔ اس دوران بیک اپ کمپیوٹر بھی کچھ نہ کر سکا۔ اس کے نتیجے میں راکٹ بے قابو ہوا اور ایک افسوسناک انجام کو پہنچا۔

دوسرا واقعہ

2015 میں کچھ ٹیسٹ کیے گئے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اگر بوئنگ 787 طیارے کا جنریٹر کنٹرول یونٹ لگاتار 248 دنوں تک آن رہتا ہے تو اس سے جہاز کی بجلی بند ہوسکتی ہے۔ دیکھا جائے تو یہاں بھی پہلے والا مسئلہ سامنے آرہا ہے کہ سافٹ ویئر میں اس قدر بڑے ہندسے کو اسٹور کرنے کی صلاحیت نہیں۔

کمپیوٹر ری اسٹارٹ سے مسئلے کا حل

مذکورہ بالا فالٹ کو ”اوور فلو ایرر“ کہا جاتا ہے، اور اسے بہت آسان طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔کمپیوٹر ری سیٹ کرنے سے کسی ممکنہ حادثے کو ٹالا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ”راؤنڈنگ ایرر“ بھی ایک مسئلہ ہے، جس میں کمپیوٹر ہندسوں کے حساب کتاب میں غلطی کر بیٹھتا ہے اور اسے بائنری یعنی صفر یا ایک کے ہندوں میں اسٹور کر لیتا ہے۔

راؤنڈنگ ایرر سے میزائل بھی متاثر ہوسکتے ہیں، اس کی بڑی مثالوں میں سے ایک خلیجی جنگ کے دوران سامنے آئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسکود میزائل حملے کو روکنے کے لیے ایک پیٹریاٹ میزائل لانچ کیا گیا تھا لیکن اس نے اپنے ہی ایک بیرک کو نشانہ بنا کر 26 فوجیوں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا تھا۔

اس کی وجہ ٹریکنگ سسٹم میں راؤنڈنگ ایرر تھی جس کی وجہ سے میزائل غلط سمت میں چلا گیا۔ سسٹم طویل عرصے سے آن تھا اور یہاں بھی وقت کے تعین میں غلطی ہوئی تھی۔

Artificial Intelligence

information technology

Aeroplane

Scientists