Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

”بلوچ یکجہتی کونسل“ کا احتجاج: سی ٹی ڈی بلوچستان نے دہشت گردوں کی تفصیلات شیئر کردی

گرفتاری کے وقت دہشتگرد بالاچ سے 5 کلو گرام بارودی مواد برآمد ہوا، سی ٹی ڈی رپورٹ
شائع 21 دسمبر 2023 06:40pm
فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ”بلوچ یکجہتی کونسل“ کے احتجاجی مظاہرے کے بعد سی ٹی ڈی بلوچستان نے دہشت گردوں کی تفصیلات جاری کردی ہے۔

سی ٹی ڈی بلوچستان کے مطابق رواں سال کالعدم بی ایل اے اور کالعدم بی ایل ایف کی تربت میں 158دہشتگردانہ کارروائیوں کے دوران66 معصوم افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔

سی ٹی ڈی رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں کارروائیوں کے دوران 8 مطلوب دہشتگرد گرفتار ہوئے، ایک گرفتاری مطلوب دہشتگرد بالاچ ولد مولا بخش کی ہے، جس کی گرفتاری کے وقت اس سے 5 کلو گرام بارودی مواد برآمد ہوا، اور یہ بارودی مواد تربت شہر میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں استعمال ہونا تھا۔

سی ٹی ڈی بلوچستان کے مطابق 22 اور 23 نومبر کی درمیانی شب دہشت گرد بالاچ کی پسنی کے قریب خفیہ جگہ کی نشاندہی پر آپریشن کیا گیا، جہاں پر مزید دہشتگرد چھپے ہوئے تھے، اس آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد بالاچ جہنم واصل ہوا۔

سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد بالاچ ولد مولا بخش کلاتی بازار ابسر، تحصیل تربت ضلع کیچ، بلوچستان کا رہائشی تھا، دوران تفتیش اس نے کالعدم بی ایل اے میں شمولیت اور ٹریننگ سے متعلق تمام تفصیلات بھی بتائیں۔

رپورٹ کے مطابق دہشتگرد بالاچ متعدد معصوم افراد کی ٹارگٹڈ کلنگ میں ملوث تھا، اور اس نے گرفتاری کے بعد سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا، جس کی تفصیلات ایف آئی آرز میں موجود ہیں۔

سی ٹی ڈی رپورٹ میں ایک اور دہشتگرد راشد حسین بروہی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ چینی قونصلیٹ پر حملے میں ملوث تھا اور ملک سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات چلا گیا۔

راشد حسین کو بے گناہ بناکر انسانی حقوق کے چیمپئنز 27 نومبر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے گمشدہ سماجی کارکن کے طور پر پیش کر ر ہے تھے، جب کہ اس کے برعکس راشد حسین بروہی کو شارجہ سے 26 دسمبر 2018 کو اماراتی انٹیلی جنس ایجنسی نے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ امن دشمن بھارت نے طویل عرصے تک پاکستان بالخصوص بلوچستان کے کچھ نوجوانوں کو گمراہ کر کے اپنے مضموم عزائم کے حصول کے لئے استعمال کیا، اب پاکستان دشمن عناصر کے بہکاوے میں آکر دہشتگردی کی راہ پر چلنے والے بلوچ عسکریت پسندوں کو احساس ہو چکا ہے کہ اُن کی آئندہ نسلوں کی ترقی پاکستان کی بقاء میں مضمر ہے۔

دہشتگرد گلزار امام شمبے اور سرفراز بنگلزئی کی ریاستی اداروں کے آگے ہتھیار ڈالنے اور قومی دھارے میں شمولیت کی مثالیں بھی عوام کے سامنے ہیں جنہوں نے بھارت کی بلوچستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کو بے نقاب کیا ہے۔

ایسے دہشت گردوں کے لئے ”بلوچ یکجہتی کونسل“ کی طرف سے احتجاجی مظاہرہ عام فہم سے بالاتر ہے، بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جو عبدالغفار لانگو کی بیٹی ہے اور اس کا والد کالعدم بی ایل کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا۔

رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے نہ صرف ریاستی وظیفے پر تعلیم حاصل کی بلکہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سے اب تک وہ سرکاری تنخواہ کے ساتھ ساتھ متعدد مراعات سے بھی استفادہ کر رہی ہیں۔

دہشتگرد بالاچ کی گرفتاری قانونی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی جس کی تفصیلات ایف آئی آر میں درج ہیں، ایسے احتجاج کا مقصد صرف اور صرف عوام کو گمراہ کرکے حقائق پر پردہ ڈالنا ہے، اس بے بنیاد احتجاجی مظاہرے کے پیچھے بھی بھارتی پشت پناہی ثابت ہوتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ؛

”یہ احتجاج معصوم عوام کے لئے ہے یا دہشتگردوں کی پشت پناہی کے لئے کیا جا رہا ہے؟“

اہم سوال تو یہ بھی ہے کہ؛

مرنے کے بعد دہشتگرد بالاچ کی لاش کو ”دہشتگرد تنظیم بی ایل اے“ کے پرچم میں کیوں لپیٹا گیا؟

اسی سلسلے میں ایک ممبر یورپین پارلیمنٹ کے ایک بھارتی اسپورٹر رکن نے ماہ رنگ بلوچ کے مظاہروں کی حمایت میں ایک قرارداد بھی چند گھنٹوں میں پیش کی۔ یہ رُکن لیبر فرینڈز آف انڈیا کا بھی ممبر ہے جس کا مقصد بھارتی ایجنڈے کو فروغ دینا ہے۔

CTD

CTD operation

BLA Commander Surrender