Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

خواتین میں دوران حمل بیمار رہنے کی وجہ سامنے آگئی، نئی تحقیق

'تقریباً 80 فیصد حاملہ خواتین کو اس کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے'
شائع 19 دسمبر 2023 03:37pm
تصویر: فائل فوٹو
تصویر: فائل فوٹو

خواتین کو دورانِ حمل مختلف بیماریوں اور طبی پیچیدگیوں کا سامنا رہتا ہے۔ جی متلانے اور قے جیسی عام علامات کے علاوہ بھی انہیں دیگر کئی مسائل درپیش رہتے ہیں۔

اس حوالے سے ’نیچر‘ نامی جریدے میں شائع کی جانے والی تحقیق میں امریکی سائنسدانوں نے ان وجوہات پر روشنی ڈالی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق طبی پیچیدگیوں کی سب سے بڑی وجہ خواتین میں حمل کے دوران ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی )ہے۔

اس دوران بچہ دانی سے کچھ ہارمونز پیدا ہوتے ہیں جو حاملہ خواتین میں متلی اور قے کی وجہ بنتے ہیں۔ خواتین کی ’ہائپریمیسس گریویڈیرم‘ نامی یہ حالت سنگین صورتحال اختیار کرنے کے بعد ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ہے۔

تقریباً 80 فیصد حاملہ خواتین کو اس کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر یہ کیفیت سنگین صورتحال اختیار کر جائے تو مائیں وزن میں کمی اور پانی کی کمی میں مبتلا ہوسکتی ہیں۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں نے اسکاٹ لینڈ، امریکا اور سری لنکا کے محققین کے ساتھ مل کر اس حوالے سے تحقیق کی ہے۔

تحقیق کے مطابق حمل کے دوران خاتون کی اس حالت کا تعلق بچہ دانی میں بننے والے ہارمون کی مقدار سے ہے۔ جتنی تیزی سے یہ ہارمون پیدا ہوں گے اتنی تیزی سے علامات ظاہر ہوں گی۔

تحقیق میں سائنسدانوں نے حمل کے دوران خاتون کے بیمار ہونے اور جی ڈی ایف فائیو نامی ہارمون کے تعلق کو اہم قرار دیا ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی میں ویلکم میڈیکل ریسرچ کونسل انسٹی ٹیوٹ آف میٹابولک سائنس کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر سر سٹیفن او کا کہنا ہے کہ ’حمل کے دوران سنگین نوعیت کی بیماری کی علامات کی اہم وجہ یہ ہے کہ بچہ دانی میں نشوونما پانے والا ایک ہارمون پیدا کرتا ہے، ماں اس ہارمون سے جتنی زیادہ حساس ہوگی وہ اتنی زیادہ بیمار رہے گی، اس سے ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ ہم اس ہارمون کی مقدار کو کیسے روک سکتے ہیں‘۔

حمل کے دوران ہائپریمیسس گریویڈیرم نامی حالت کو بہتر کرنے کے مقصد کیلئے سائنسدان مزید تحقیق کررہے ہیں۔

صحت

Mother

Women

lifestyle

Pregnancy

Anxiety

Pregnant Women

healthy lifestyle

Research report

Nausea