چئیرمین سے بانی پی ٹی آئی تک: پارٹی کیلئے سال 2023 کتنا بھاری ثابت ہوا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کیلئے سال 2023 کافی بھاری ثابت ہوا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پالیسیوں اور مزاحمتی سیاست کے باعث پارٹی کا شیرازہ ہی بکھر گیا۔
ملکی سیاست میں گذشتہ کئی برس سے مرکزِ نگاہ رہنے والی تحریک انصاف کیلئے 2023 بھیانک خواب ثابت ہوا۔
9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے بانی چیئرمین تحریک انصاف کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تو رہنماؤں اور کارکنوں نے پر تشدد مظاہرے کر کے سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو رہا کیا گیا، تاہم اسلام آباد کی سیشن عدالت کے حکم پر 5 اگست کو انہیں توشہ خانہ کیس میں زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کو رہا کرنے کا حکم دیا تو اٹک جیل میں قید کے دوران ان کی گرفتاری سائفر کیس میں ڈال دی گئی اور جیل میں ہی ان کے خلاف عدالتی کارروائی چلتی رہی۔
سابق وزیراعظم کو اٹک سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کیا گیا، جہاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے 14 دسمبر کو سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کر دی۔
اس دوران 9 مئی واقعات اور پارٹی پالیسیوں سے اختلاف کر کے متعدد رہنما پارٹی کو خیر باد کہہ کر دوسری جماعتوں میں شامل ہوتے رہے۔
شہری کہتے ہیں مزاحمتی سیاست کے باعث تحریک انصاف کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔
تحریک انصاف لاہور کے ایڈیشنل سیکرٹری عظیم اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کو مسلسل انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکم پر رواں ماہ کے آغاز پر پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے جس میں قانون دان بیرسٹر گوہر خان بلا مقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی منتخب ہوئے۔
Comments are closed on this story.