’وہ سفید پرچم لہرا رہے تھے‘ غزہ میں اپنے 3 شہریوں کا قتل اسرائیلی فوج کے گلے پڑ گیا
غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تین یرغمالیوں کا قتل اب اس کے اپنے گلے پڑ گیا ہے، کیونکہ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ مارے گئے یرغمالی سفید جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے اور ان کے سینے ننگے تھے۔ اس سنگین غلطی اور عوامی دباؤ کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھر جنگ بندی کیلئے حماس کے ساتھ مزاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔
ان تین افراد کو حماس نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیا تھا، اور اب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ان کے قتل نے بڑے پیمانے پر غم و غصے، غزہ میں بقیہ یرغمالیوں کی حفاظت پر تشویش کے بڑھتے ہوئے احساس اور عدم اعتماد کو جنم دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا میں شائع آئی ڈی ایف کی تحقیقات کی رپورٹ کے مطابق، یوتم ہیم، سمر الطلالکا اور ایلون شمریز نامی تین افراد کسی طرح ھماس کے نرغے سے بچ نکلے تھے اور شیجائیہ میں آئی ڈی ایف کی پوزیشن پر پہنچ رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک آدمی ایک لاٹھی اٹھائے ہوئے تھا جس کے ساتھ سفید کپڑا بندھا ہوا تھا اور سب نے اپنی قمیضیں اتار دی تھیں۔ تینوں کو دیکھ کر ایک اسرائیلی فوجی نے چھت پر ”دہشت گرد!“ کے نعرے لگاتے ہوئے ان پر گولی چلا دی۔
گولی چلی تو یرغمالیوں میں سے دو فوراً زمین پر گرے جبکہ تیسرا بھاگ کر قریبی عمارت میں چلا گیا۔
جب ایک کمانڈر جائے وقوعہ پر پہنچا تو یونٹ کو عمارت میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا جہاں اس نے عبرانی ابان میں مدد کی درخواست کے باوجود تیسرے یرغمالی کو ہلاک کر دیا۔
جمعہ کی رات آئی ڈی ایف کی طرف سے جب پہلی بار اس قتل کی تفصیلات جاری کی گئیں تو اسرائیلیوں نے تل ابیب میں اسرائیل کے وسیع و عریض فوجی ہیڈکوارٹر کے احاطے میں مظاہرہ کیا اور ”شرم کرو“، ”وقت نہیں ہے“ اور ”اب ڈیل کرو“ کے نعرے لگائے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز اور دیگر حکام کی جانب سے متعدد یرغمالیوں کی ہلاکت کا انکشاف کیا گیا ہے، جن میں سحر باروچ نامی شخص بھی شامل ہے جو ایک ناکام بچاؤ کی کوشش کے دوران مارا گیا تھا۔
یرغمالیوں کے ’غلطی سے کیے گئے‘ اس قتل نے غصے کے پہلے سے ہی بڑھتے ہوئے احساس کو مزید بڑھا دیا ہے۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے کہا کہ ’اگر اسرائیل اپنے شہریوں کی حفاظت نہیں کر سکتا تو وہ کیوں وہاں موجود ہے؟‘
یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کیلئے ایک اور بیٹھک کا امکان
یرغمالیوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد امریکی خبر رساں ادارے ”وال اسٹریٹ جرنل“ نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ اسرائیلی اور قطری حکام جنگ بندی کے بدلے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں بات چیت بحال کرنے کے لیے ہفتے کو ناروے میں ملاقات کرنے والے تھے۔
رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی اوسلو میں اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا سے ملاقات کرنے والے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، بارنیا کی مصری حکام سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ’قطر نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی تجدید کے لیے اپنی جاری سفارتی کوششوں کی توثیق کی اور ایک جامع اور پائیدار معاہدے کی تکمیل کے لیے ہونے والی پیش رفت پر استوار ہونے کی امید ظاہر کی جس سے جنگ کا خاتمہ ہو، ہمارے فلسطینی بھائیوں کی خونریزی بند ہو، اور سنجیدہ مذاکرات کا آغاز ہو۔ ساتھ ہی ایک ایسے سیاسی عمل کا آغاز ہو جو بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق ایک جامع، مستقل اور منصفانہ امن پیدا کرے‘۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات کی بحالی کے کیے جانے والے اس نئے معاہدے میں کچھ رکاوٹیں ہیں جن میں حماس کے اندر ممکنہ شرائط پر اختلاف رائے بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ نومبر کے آخر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے دوران حماس نے 240 خواتین اور نوجوانوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں قید 100 سے زائد خواتین، بچوں اور غیر ملکیوں کو رہا کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا اسکولوں پر حملہ، سویلینز کے خلاف کارروائیاں جاری
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ہفتے کو غزہ شہر میں دو اسکولوں پر چھاپہ مارا اور دعویٰ کیا کہ اس نے 25 جنگجوؤں کو مارا اور 50 کو گرفتار کیا ہے۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج نے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں اور اسپتالوں سمیت سویلین انفراسٹرکچر پر حملوں کو بار بار جائز قرار دیا ہے۔
تاہم، زمین سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان حملوں میں زیادہ تر شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے دیر البلاح میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے زیر انتظام المزرہ اسکول کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ ماہ جب اسرائیل نے قطری ثالثی کے ذریعے حماس کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے کے بعد دوحہ سے اپنے موساد کے مذاکرات کاروں کو واپس بلا لیا تو جنگ کو روکنے کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
Comments are closed on this story.