سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 9 سال مکمل، شہداء کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند
سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کی 9 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، سال 2014 میں آج ہی کے روز سفاک دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا تھا۔
16 دسمبر سال 2014ء کے دن تعلیم اور امن دشمن آرمی پبلک سکول کے عقبی راستے سے صبح 10 بجے کے قریب داخل ہوئے، آٹھویں، نویں اور دسویں جماعت کے طالب علم آڈیٹوریم میں اکھٹے تھے، دہشت گردوں نے آڈیٹویم میں داخل ہوتے ہی ہر طرف گولیوں کی بوچھاڑ سے اے پی ایس کی دیواروں کو معصوموں کے خون سے رنگ دیا تھا۔
دہشت گردوں کے حملے میں اسکول پرنسپل، اساتذہ، طلبہ اور دیگرعملے سمیت 149 افراد شہید ہوئے تھے، پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کو بھرپور جواب دیتے ہوئے موقع پر انجام تک پہنچایا۔
سانحہ اے پی ایس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نئی روح پھونکی جس کے نتیجے میں نیشنل ایکشن پلان تشکیل پایا اور قبائلی علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا۔
نو برس بعد بھی سانحہ آرمی پبلک اسکول کا غم آج بھی تازہ ہے، شہید ہونے والے بچوں کی یادوں نے مختلف خاندانوں کو آپس میں جوڑ دیا، ایک شہید کے گھر میں اکھٹے ہو کر والدین اپنا غم ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے ہیں۔
پاکستانی قوم دہشتگردی کی جنگ جیت چکی ہے، نگراں وزیراعظم
نگران وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی نویں برسی پر پیغام میں کہا کہ 9 برس پہلے آج کے دن دہشت گردوں نے اے پی ایس پشاور پر بزدلانہ حملہ کیا، یہ ایک ایسا سانحہ تھا جس نے دنیا بھر کی آنکھیں نم کردیں، آج بھی جب اس دن کو یاد کرتا ہوں تو آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحہ عظیم نے اس قوم کے عزم کو مضبوط تر کیا، قوم کی ہمدردیاں ان والدین کے ساتھ ہیں جن کے بچوں نے سانحے میں عظیم قربانی دی، قوم پھول سے بچوں کی عظیم قربانی پرانہیں یاد کرتی اور خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن ان عظیم شہیدوں کی عظیم قربانی کو یاد کرنے کا بھی دن ہے، انسانی تاریخ میں قربانی کی ایسی تابندہ مثالیں بہت کم ملتی ہیں، پاکستانی قوم دہشتگردی کی جنگ جیت چکی ہے، پوری قوم کو اپنے ان عظیم شہداء اور ان کے اہلِ خانہ پر فخر ہے۔
Comments are closed on this story.