حماس کو شکست دینے میں کئی ماہ درکار ہیں، اسرائیل نے ناکامی کا اعتراف کر لیا
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل حماس کے خلاف مکمل فتح تک لڑے گا جبکہ ایک اور وزیر نے کہا ہے کہ یہ جنگ ’کئی ماہ سے زیادہ‘ تک جاری رہ سکتی ہے۔
نیتن یاہو کا بیان امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ وزیر دفاع نے سلیوان کو بتایا کہ غزہ میں حماس کو شکست دینے کے لیے مزید کئی ماہ درکار ہیں۔
اسرائیلی وزیردفاع نے اس سے قبل سلیوان کو بتایا تھا کہ اس جنگ کے لیے ایک مدت درکار ہوگی اور یہ کئی ماہ سے زیادہ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے زمین کے نیچے اور زمین کے اوپر بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا ہے جسے تباہ کرنا آسان نہیں ہے۔
نیتن یاہو نے تل ابیب میں اسرائیلی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کریا میں اپنی جنگی کابینہ کے دیگرارکان کے ساتھ سلیون اور دو دیگرسینئر امریکی عہدیداروں سے ملاقات کی۔
یہ تبصرے بائیڈن انتظامیہ کے لیے بھی واضح رد عمل تھےجو اسرائیل پر حملے بند کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ امریکی صدر نے رواں ہفتے کے آغاز میں خبردار کیا تھا کہ اسرائیل بین الاقوامی حمایت کھو رہا ہے۔
دورہ اسرائیل سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے وال اسٹریٹ جرنل کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے ٹائم ٹیبل پر تبادلہ خیال کریں گے اور اسرائیلی رہنماؤں پر زور دیں گے کہ وہ انتہائی شدت کی کارروائیوں سے مختلف مرحلے کی جانب بڑھیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع سے ملاقات کے بعد سلیوان نے تفصیلات بتانے سے انکارکرتے ہوئے بات چیت کو تعمیری قراردیا۔
مریکی قومی سلامتی کے مشیرجمعے 15 دسمبرکورملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق دونوں رہنما فلسطینی اتھارٹی کی بحالی کیلئے جاری کوششوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کیخلاف ’انتہا پسند آبادکاروں کے تشدد‘ پر قابو پانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ پرحکمرانی کے طریقہ کارکے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ ”اختلاف“ ہے،ہم نے تجویز دی ہے کہ اسرائیل اس علاقے کے لیے ”مجموعی سلامتی کی ذمہ داری“ برقرار رکھے گا۔
غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں فلسطینیوں کی شہادت کی تعداد پربین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، اس جنگ میں اب تک 18 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں۔ اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے والی بائیڈن حکومت نے رواں ہفتے کے اوائل میں سخت ترین سرزنش کرتے ہوئے کہاتھا کہ غزہ پر اسرائیل کی ”اندھا دھند بمباری“ بین الاقوامی حمایت کو ختم کر رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اسرائیل پر شرائط عائد نہیں کررہا لیکن سلیون نے حملے کے بارے میں سخت سوالات’ پوچھے ہیں۔
نیتن یاہو اور ان کے وزراء کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کے باوجود اسرائیل پر دباؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
غزہ کے جنوب میں خوراک اورادویات کی قلت اور تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں کی وجہ سے 1.8 ملین بے گھر افراد میں سے بہت سے عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں، واشنگٹن اور دیگر ممالک سرائیل پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ دسمبر کے آخر تک لڑائی ختم کر دے۔
حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد یہ جنگ اب اپنے تیسرے ماہ میں داخل ہوچکی ہے۔ جواب میں اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے مسلسل بمباری اور زمینی حملوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں غزہ کا ایک بڑا علاقہ تباہ ہوچکا ہے۔
Comments are closed on this story.