جوان بچیوں کو لڑکوں کے ساتھ دیکھتا ہوں تو دل کانپتا ہے، سارہ انعام کے والد کی گفتگو
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سارہ انعام کے والد انعام الرحیم کا کہنا تھا کہ میں جوان بچیوں کو دیکھتا ہوں، ان کے ساتھ میں لڑکوں کو دیکھتا ہوں، مجھے ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ یہ اسے بہکا رہا ہوگا اس سے بھتہ خوری کر رہا ہو۔
انعام الرحیم نے کہاکہ جس وقت سارہ انعام کا قتل ہوا اس وقت اس گھر میں تین لوگ موجود تھے، ایک سارہ انعام، شاہنواز امیر اور شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ موجود تھے۔
انعام الرحیم نے کہا کہ شاہنواز امیر نے میری بیٹی کو بے دردی سے مارا ہے، رات 12 بجے کے قریب سارہ کو قتل کیا گیا، یہ جھوٹ ہے کہ شاہنواز کی والدہ کو کچھ پتہ نہ ہو، میری عدالت سے گزارش ہے شاہنواز امیر کی والدہ کو بھی سزا ملنی چاہیے۔
مقتولہ سارہ کے والد کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں کہ ہماری بیٹی کے ساتھ ان کا کیا مسئلہ ہوا ہے، شاہنوازامیر کے بارے میں اب پتہ چلا ہے کہ اس کی دوشادیاں پہلے سے تھیں اور وہ ایک پر تشدد شخص ہے۔
انعام الرحیم نے کہا کہ شاہنواز امیر نے میری بیٹی سے بہت زیادہ پیسے لیے ہیں، پہلے یہ بینک سے پیسے منگواتے تھے پھر بائی ہینڈ پیسے منگوائے، اس کا مقصد صرف اور صرف پیسے بٹورنا تھا۔
انعام الرحیم نے کہاکہ ان کے ساتھ نور مقدم کے والد شوکت مقدم بھی ہیں، نور مقدم کے قتل کا کیس سپریم کورٹ میں پھنسا ہوا ہے، چیف جسٹس ان کیسز کو نوٹس لیں۔
شاہنواز امیر کو سزائے موت
واضح رہے کہ آج 14 دسمبر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کا 9 دسمبر کو محفوظ کیا فیصلہ سنایا، اور عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت سنا دی، اور ملزم پر 10 لاکھ جرمانہ بھی عائد کردیا۔
عدالت نے شریک ملزمہ ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کو بری کردیا۔
Comments are closed on this story.