ن لیگ پر فیصلہ چھوڑتے تو 8 فروری کو الیکشن نہ ہوتے، بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ن لیگ پر فیصلہ چھوڑتے تو 8 فروری کو الیکشن نہ ہوتے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 8 فروری کو الیکشن کا فیصلہ دے دیا، قائدعوام نے ہمیں آئین اور ایٹم بم کا تحفہ دیا، ہم آئین کے بانی کو انصاف دلوائیں گے، عدالت قتل کا فیصلہ دے کر اپناعدالتی ریکارڈ درست کرے، الیکشن میں پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں، ہمارا مہنگائی سے مقابلہ ہے۔
گوجرانوالہ میں پیپلزپارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی 10 ورکرز کنونشن کیے ہیں، آصف زرداری نے 12 سال قبل ریفرنس بھیجا تھا، آج سپریم کورٹ میں بھٹو ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قائدعوام نے ہمیں آئین اور ایٹم بم کا تحفہ دیا، قائد عوام نے مزدوروں کو حقوق دیے، قائدعوام کوایک آمر نے قتل کروایا، ہماری جوڈیشری کو تاریخ درست کرنے کا موقع ملا ہے، ذوالفقار علی بھٹو بے قصور تھے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عوام نے بینظیر بھٹو شہید کا استقبال کرکے اپنی رائے دی تھی، عوام نے بی بی شہید کو مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم بنایا، عدالت قتل کا فیصلہ دے کر اپنا عدالتی ریکارڈ درست کرے، ہم چاہتے ہیں کہ تاریخ کو درست کیا جائے، ہم آئین کے بانی کو انصاف دلوائیں گے، مسلسل جدوجہد سے ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف ملنے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ذوالفقار بھٹو کے نامکمل مشن کو بھی مکمل کرنا ہے، قائد عوام نے روٹی، کپڑا اور مکان نعرہ دیا تھا، آج ملکی مسائل کا حل بھٹو کے نعرے میں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں، ان پرانے سیاستدانوں سے ہمارا کوئی مقابلہ نہیں، پیپلزپارٹی کا مقابلہ غربت اور بے روزگاری سے ہے، ہمارا مقابلہ کسی کھلاڑی یا کسی اور سے نہیں، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست میری سیاسی تربیت میں نہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے مزدوروں، کسانوں اور پسماندہ طبقے کی خدمت کرنا ہے، بی بی شہید نے ہمیں نفرت اور تقسیم کی سیاست نہیں سکھائی، جب بھی پیپپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے روزگار بڑھتا ہے، دنیا بھر میں پاکستانی عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو کے لیے مشہور تھا کہ بے نظیر آئے گی اور روزگار لائے گی، آج ملک میں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگار ہیں، حکومت ملی تو عوام کو روزگار کے موقع دینا ہماری ذمہ داری ہوگی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی دور میں غریب خواتین کے لیے انکم سپورٹ پروگرام لائے، سندھ کے سیلاب متاثرہ خواتین کو پکے مکان بنا کر دیے، پیپلزپارٹی سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھر بنارہی ہے، ہم خواتین کو مکانوں کے مالکانہ حقوق دے رہے ہیں، پنجاب کی کچی آبادیوں کو بھی مالکانہ حقوق دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت بنی تو ہم مزدورکارڈ لائیں گے، مزدوروں کو پنشن اور ان کے بچوں کو تعلیم دیں گے، مزدوروں کی مالی مدد اور علاج کی سہولت دیں گے، پیپلزپارٹی کا فلسفہ ہے کہ کسان خوشحال تو ملک خوشحال، زرداری نے کسانوں کے لیے جو کام کیا وہ آج تک یاد کیا جاتا ہے، حکومت بنائی تو اشرافیہ کی سبسڈی ختم کرکے کسانوں کو دوں گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے، بزرگ سیاستدانوں کی غلطیوں کا بوجھ نوجوانوں کو اٹھانا پڑے گا، نوجوانوں کے لیے مشکل ترین وقت روزگار کا حصول ہوتا ہے، روزگار کی تلاش نوجوانوں کے لیے مشکل مرحلہ ہوتا ہے، یوتھ کارڈ کے ذریعے بے روزگار نوجوانوں کی مالی مدد کریں گے۔
سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہرڈسٹرکٹ میں یوتھ مرکز بنائے جائیں گے، یوتھ مرکز میں لائبریری اور کھیلوں کی سرگرمیاں ہوں گی، یوتھ مرکز میں نوجوانوں کی تربیت کی جائے گی، یوتھ مرکز کا مقصد نوجوانوں کو روزگار دلوانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیرخارجہ دنیا میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع تلاش کیے، حکومت بناکر اپنے نوجوانوں کو دنیا بھر میں روزگار دلوائیں گے، ہمیں سکھایا گیا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، پرانے سیاستدان سمجھتے ہیں کہ طاقت کا سرچشمہ کہیں اور ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھ سے سوال کیا گیا کہ کیا الیکشن وقت پر ہوں گے؟ ن لیگ پر فیصلہ چھوڑتے تو 8 فروری کو الیکشن نہ ہوتے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 8 فروری کو الیکشن کا فیصلہ دے دیا، ہم نے 8 فروری کو الیکشن کی تیاری کرنا ہے، ایسی تیاری کرنی ہے کہ رائے ونڈ کو ہمیشہ یاد رہے،نواز شریف پانچویں بارحکومت چاہتے ہیں، جو 4 بار ناکام رہا وہ پانچویں مرتبہ کون سا تیر مارے گا، نواز شریف مجھے کیوں نکالا، مجھے کیوں نکالا کی سیاست کررہے ہیں، انہوں نے حکومت میں آکر پھر لڑنا ہے اور باہر آکر کہنا ہے مجھے کیوں نکالا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں 2024 میں نئے سیاستدانوں کے ساتھ سیاست کرنی چاہیئے، 70 سالہ شخص 70 فیصد آبادی کی نمائندگی نہیں کرتا، کرکٹ کھیلنے والاعوام کی نمائندگی نہیں کرتا، دوسروں کو چور چور کہنے والے پر چوری کا الزام ہے، ایک کو جیل سے نکلنا ہے اور دوسرے کو جیل سے بچنا ہے، مجھے جیل یا نیب کا کوئی ڈر نہیں، مجھے عوام کو مسائل سے نکالنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب کے جیالوں کو معلوم ہے کہ سیاست کیسے ہوتی ہے، جیالے دمادم مست قلندر کرکے میدان میں نکلے، جیت آپ کی ہوگی، تیر کی ہوگی، پیپلزپارٹی الیکشن سے نہیں ڈرتی،الیکشن کا مطالبہ کرتی ہے، الیکشن آگے لے جانے کی کوشش کی گئی تو مخالفت کریں گے۔
Comments are closed on this story.