کراچی سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی نذر
کراچی سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی نذر ہوگیا۔ حکومتی اور حزب اختلاف کے ارکان میں پہلے تلخ کلامی ہوئی اور پھر نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ شور شرابے کے دوران گلستان جوہر انڈر بائی پاس فلسطینی شہدا کے نام سے منسوب کرنے سمیت گیارہ قرار دادیں کثرت رائے سے منظور کی گئیں۔
میئر کراچی مرتضی وہاب کی زیرصدارت سٹی کونسل ک اجلاس شروع ہوا تو حکمراں اتحاد کی خواتین نے چندہ چور جماعت اسلامی کے بینرز اٹھا کر نعرے بازی شروع کردی۔
جماعت اسلامی کے ارکان نے بھی جواب میں قبضہ میئر نامنظور کے نعرے لگادیے، جس پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔
شدید نعرے بازی کے دوران ایوان نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی قرار دادوں سمیت گیارہ قراردادیں کثرت رائے سے منظور کرلیں۔ جس کے بعد اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد، نجمی عالم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کونسل ہال میں سب نے دیکھا کہ کس طرح جماعت اسلامی نے کردار ادا کیا، پچھلا اجلاس اس لئے ختم کیا تھا کہ اگلا اجلاس احسن انداز میں کریں گے لیکن اجلاس شروع کرتے ہی احتجاج شروع کر دیا گیا۔
سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اپنے لوگ میئر کو ناکام بنانا چاہتے ہیں ہم اجلاس چلانا چاہتے تھے پیر کو بھی ہم اجلاس میں آئیں گے حافظ نعیم آئندہ اجلاس میں آئیں گے۔
Comments are closed on this story.