چلاس بس حملہ: 17 مشتبہ افراد گرفتار، مقدمہ درج
گلگت بلتستان کے شہر چلاس میں بس پر حملے کے بعد دیامر پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے 17 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔
چلاس میں ہفتی 2 دسمبر کی شب مسافر بس پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 26 زخمی ہوگئے تھے۔
ایف آئی آر میں دہشتگردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں اور ابتدائی طور پر17 مشتبہ افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے، جن سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمشنر دیامرکے پبلک ریلیشنز آفیسر (پی آر او) نے بتایا کہ دیامر کے ایس ایچ او عظمت شاہ نے نامعلوم مسلح افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کردیا گیا ہے اور علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے دیامر بھر میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے اور شاہراہ قراقرم پر ٹریفک آج معطل رہے گی۔
واقعے کا پس منظر
دیامر کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر چلاس شہر کے تھانہ کے۔کے ایچ کی حدود شاہراہ قراقرم ہوڈر کے مقام پر ضلع غذر سے راولپنڈی جانے والی نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے۔ ٹو کی بس نمبر ”BLN 4647“ پر 2 دسمبر کو نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں
چلاس: بس پر فائرنگ ہونیوالے واقعے کے عینی شاہدین کا بیان سامنے آگیا
دیامر واقعے میں بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے، صوبائی وزیر داخلہ
عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد بس سامنے سے آنے والے سیمنٹ کی بوریوں سے لدے ٹرک سے ٹکرا گئی، جس کے باعث بس میں آگ بھی بھڑک اٹھی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو 1122 نے جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو قریبی آر ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا۔
زخمیوں کی مدد کے لئے چلاس کے ہزاروں مقامی افراد بھی اسپتال پہنچ گئے اور انہوں نے خون کے عطیات دئیے اور زخمیوں کے علاج میں مدد کی۔
Comments are closed on this story.