کوپ 28 میں تنازع، کانفرنس کے صدر ملک نے تیل و گیس کا استعمال ترک کرنے کی مخالفت کردی
کوپ 28 کے صدر سلطان الجابر نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسی کوئی سائنس نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے لیے فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین اور سینٹر فار کلائمیٹ کے مطابق الجابر نے یہ بھی کہا کہ اگر فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم نہ کیا گیا تو پائیدار ترقی ممکن نہیں ہو گی جب تک کہ آپ دنیا کو غاروں میں واپس نہیں لے جانا چاہتے“۔
سائنس دانوں نے ان ریمارکس کو ’انتہائی تشویش ناک‘ اور ’موسمیاتی تبدیلی سے انکار‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے موقف سے متصادم ہیں۔
21 نومبر کو لائیو آن لائن سیشن کے دوران الجابر نے ایلڈرز گروپ کی سربراہ اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے اقوام متحدہ کی سابق خصوصی ایلچی میری رابنسن کے سوالات کا برہمی سے جواب دیتے ہوئے ایسا کہا تھا۔
دبئی میں کوپ 28 چلانے کے ساتھ ساتھ الجابر متحدہ عرب امارات کی سرکاری تیل کمپنی ایڈنوک کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں، جسے بہت سے مبصرین مفادات کے سنگین ٹکراؤ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
100 سے زائد ممالک پہلے ہی فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کی حمایت کررہے ہیں۔
الجابر کے مطابق، ’ میں نے اس اجلاس میں آنے کو قبول کیا تاکہ ایک پرسکون اور پختہ بات چیت ہوسکے۔ میں کسی بھی طرح سے کسی بھی ایسی بحث پر دستخط نہیں کر رہا ہوں جو خطرے کی گھنٹی ہے۔ براہ مہربانی مجھے فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کا روڈ میپ دکھائیں جو پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی کی اجازت دے گا۔مجھے نہیں لگتا کہ آپ انگلیاں اٹھا کر یا دنیا میں پہلے سے موجود پولرائزیشن اور تقسیم میں حصہ ڈال کر آب و ہوا کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کر سکیں گے۔ مجھے حل دکھائیں’۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعے کے روز کوپ 28 کے مندوبین کو بتایا: “سائنس واضح ہے: 1.5 سینٹی گریڈ کی حد صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم آخر کار تمام فوسل ایندھن کو جلانا بند کردیں، اسے یک واضح ٹائم فریم کے ساتھ مرحلہ وار ختم کریں’۔
کلائمیٹ کرائسز ایڈوائزری گروپ کے سربراہ اور برطانیہ کے سابق چیف سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر سر ڈیوڈ کنگ کا کہنا ہے کہ ’کوپ 28 کے صدر کی جانب سے فوسل ایندھن کے استعمال کا دفاع کرنا انتہائی تشویش ناک اور حیران کن ہے۔
برطانیہ کے امپیریل کالج لندن کے ڈاکٹر فریڈریک اوٹو کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلی کی سائنس کئی دہائیوں سے واضح ہے۔ ہمیں فوسل ایندھن جلانے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ کوپ 28 میں فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے میں ناکامی کئی ملین مزید لوگوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کی فائرنگ لائن میں ڈال دے گی۔
مزید پڑھیں
دبئی میں کوپ 28 کا اجلاس شروع، پاکستان سمیت 160 ممالک شریک
پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، نگراں وزیراعظم
پاکستان کوپ 28 میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کیلئےمکمل تیار، وزارت منصوبہ بندی
الجابر متحدہ عرب امارات کی قابل تجدید توانائی کی کمپنی مسدار کے سربراہ بھی ہیں لیکن کوپ 28 کے صدر کے طور پر ان کی تقرری متنازع رہی ہے۔ سمٹ سے کچھ عرصہ قبل لیک ہونے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے تیل اور گیس کے معاہدوں کو فروغ دینے کے لیے حکومتوں کے ساتھ موسمیاتی ملاقاتوں کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ الجابر نے دستاویزات میں بات چیت کے نکات کو دیکھنے یا استعمال کرنے سے انکار کیا۔
100 سے زائد افریقی، یورپی، بحرالکاہل اور کیریبین ممالک نے فوسل ایندھن کو مرحلہ وار ختم کر دیا ہے۔ دنیا میں تیل اور گیس پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک امریکا بھی مرحلہ وار انخلا کی حمایت کرتا ہے۔ البتہ روس، سعودی عرب اور چین جیسے دیگر ممالک اس مطالبے کو مسترد کرتے ہیں۔
2021 میں گلاسگو میں کوپ 26 نے پہلی بار کوئلے کے استعمال کو ”مرحلہ وار“ کم کرنے پر اتفاق کیا تھا ، لیکن آخری لمحے میں اسے ”مرحلہ وار ختم“ کرنے سے روک دیا گیا تھا ، جس سے کوپ 26 کے صدر آلوک شرما آبدیدہ بھی ہوئے تھے۔
رابنسن کے ساتھ اپنی گفتگو میں الجابر نے یہ بھی کہا کہ، ’میرے خیال میں فوسل ایندھن کا مرحلہ وار خاتمہ ناگزیر ہے۔ یہ ضروری ہے. لیکن ہمیں حقیقی طور پر سنجیدہ اور عملی ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ دنیا کو توانائی کے ذرائع کی ضرورت رہے گی۔ متحدہ عرب امارات واحد ہیں جو تیل اور گیس کے وسائل کو کاربن سے پاک کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس کاربن کی شدت سب سے کم ہے۔
Comments are closed on this story.