رائے دینے کا حق ہونا چاہیے، اپنی جماعت کے کارکن کی آواز کو سننا چاہیے، سعد رفیق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ لوگوں کو اپنی رائے دینے کا حق ہونا چاہیے، لوگوں سے ووٹ لینے جا رہے ہیں، اپنی جماعت کے کارکن کی آواز کو سننا چاہیے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں سعد رفیق نے کہا کہ دانیال عزیز ہمارے دوست ہیں، ان کو علاقائی سیاسی ایشو کو ٹی وی پر نہیں لانا چاہیے، کوئی شکایت ہے تو کریں، پارٹی لیڈر شپ موجود ہے۔
مفتاح اسماعیل سے ایم کیو ایم کے بعد پیپلزپارٹی کے رابطے سے متعلق سوال پر سعد رفیق نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ہمارے دوست ہیں لیکن ان سے رابطہ نہیں ہے۔ جس طرح گھروں میں اختلاف رائے ہوتا ہے اسی طرح سیاسی جماعتوں میں بھی ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خود بہت اختلاف ہوتا ہے لیکن وہ آواز جماعت سے باہر نہیں آنی چاہیے۔ ہم پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں، جماعتوں کے اندر اختلافات ہوتے ہیں لیکن اندر کی بات اندر رہنی چاہیے باہر نہیں آنی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج 7 قومی اور 14 صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے امیدواروں کے انٹرویو کئے گئے، جن ساتھیوں نے لمبی جدوجہد کی ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، آج خوشی کی بات ہے کہ نواجوان اور وکلاء بھی آئے۔
سعد رفیق نے کہا کہ کل لاہور ڈویژن کے انٹرویو مکمل کرلیے جائیں گے، امیدواروں سے متعلق حتمی فیصلہ مرکزی پارلیمانی بورڈ کرے گا۔ شہباز شریف سے ملاقات میں سندھ اور کراچی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہباز شریف سے پارٹی رہنماؤں اور سابق اراکین اسمبلی کی ملاقاتیں
صدر ن لیگ سے ملاقات کرنے والوں میں خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ ، بشیر میمن ، عطاء اللہ تارڑ اور دیگر شامل تھے۔
شہباز شریف نے بشیر میمن کو سندھ کلچر ڈے کی مبارک دی اور عام انتخابات کی تیاریوں، سندھ میں تنظیمی امور پر مشاورت کی۔
انھوں نے سندھ میں ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کے ساتھ انتخابی ایڈجسٹمنٹ سے متعلق امور پر غور کیا۔ اور ایم کیو ایم سے ہونے والی بات چیت اور سفارشات کا جائزہ لیا۔
رہنماوں نے اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی تیاریوں پر شہباز شریف کو آگاہ کیا۔
اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی استحکام سے ہی معیشت اور عوام کے مسائل حل ہوں گے، عوام کو مہنگائی اور دیگر مسائل سے نجات دلانے کے لئے یہ الیکشن بہت اہم ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم الیکشن نہیں عوام اور پاکستان کے معاشی مفادات کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں، سیاسی انتقام ہار گیا اب مہنگائی اور معاشی بدحالی کو شکست دینی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گالیوں اور کردار کشی کے ہتھکنڈوں میں قوم کا قیمتی وقت اور وسائل برباد کئے گئے، چار سالہ تباہی کا سیاہ دور نہ آتا تو مہنگائی اور معاشی بدحالی کا برا وقت نہ آتا۔
Comments are closed on this story.