Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

فراعین مصر کی ایک قبیح روایت جس کے بارے میں کم لوگ جانتے ہیں

یہ روایت جتنی عجیب لگتی ہے اس کے پیچھے کی وجہ اور بھی عجیب ہے۔
اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2023 07:49pm

انسانی معاشرے میں ایسی کئی روایات موجود ہیں جنہیں سن کر حیرانی ہوتی ہے کہ کیا ایسا بھی کیا جاسکتا ہے؟

لیکن اگر ماضی میں جھانک کر دیکھیں تو موجودہ روایات اور رسم و رواج کے برعکس فراعین مصر کی ایک قدیم روایت آپ کا دماغ چکرا دے گی۔

بہت سی روایات ایسی ہیں جو کئی سال پہلے ختم ہوچکی ہیں، کیونکہ وہ اتنی عجیب تھیں کہ شاید آج کا معاشرہ انہیں کبھی نہ اپناتا۔

اسی طرح کی ایک عجیب روایت قدیم مصر میں موجود تھی، جہاں مرد اپنی ہی بہن یا بیٹی سے شادی کرلیتے تھے۔

یہ روایت جتنی عجیب لگتی ہے اس کے پیچھے کی وجہ اور بھی عجیب ہے۔

”لائیو سائنس“ کی ایک رپورٹ کے مطابق قدیم مصر میں بہت سے بادشاہ اور شاہی خاندان ایسے تھے جو اپنے ہی خاندان میں شادیاں کرتے تھے۔

ان میں نمایاں نام ریمسیس دوم نامی بادشاہ کا ہے، جس نے اپنی ہی بیٹی سے شادی کرلی تھی، اسی طرح ملکہ کلیوپیٹرا ہفتم نے اپنے بھائی سے شادی کی تھی۔

تیس قبل مسیح سے لے کر 395 عیسوی تک جب مصر پر رومیوں کی حکومت تھی تواس دوران خاندان میں شادیاں عام بات ہوچکی تھی۔

کئی بار مصر کے بادشاہ ایک سے زیادہ شادیاں کرتے تھے اور کئی بار اِن بریڈنگ کی وجہ سے اگلی نسل میں کئی طرح کی بیماریاں جنم لیتی تھیں۔

 مشہور مصری فرعون توتنخامن بہت زیادہ بیماریوں میں مبتلا تھا۔ اس کا پاؤں ٹیڑھا، نسوانی کولہے اور چھاتیاں، ٹیڑھے میڑے دانت اور جبڑا، ایک درار تالو اور ایک خمیدہ ریڑھ کی ہڈی تھی، اسے کوہلر کی بیماری اور ملیریا تھا۔ ڈی این اے اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اس کے والدین بلاشبہ بھائی بہن تھے۔
مشہور مصری فرعون توتنخامن بہت زیادہ بیماریوں میں مبتلا تھا۔ اس کا پاؤں ٹیڑھا، نسوانی کولہے اور چھاتیاں، ٹیڑھے میڑے دانت اور جبڑا، ایک درار تالو اور ایک خمیدہ ریڑھ کی ہڈی تھی، اسے کوہلر کی بیماری اور ملیریا تھا۔ ڈی این اے اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اس کے والدین بلاشبہ بھائی بہن تھے۔

مصر کے دو اہم دیوتا اوسائرس اور آئسیس بھی پہلے بھائی بہن تھے اور انہوں نے ایک دوسرے سے شادی کی تھی۔

اسی وجہ سے عام لوگ بھی خاندان میں شادی کی روایت کو معمول سمجھتے تھے۔

سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف بیسل میں پروفیسر سبین ہیوبنر کے مطابق رومیوں سے پہلے بھائی بہن یا باپ بیٹی کی شادیوں کے معاملات صرف مصر کے شاہی خاندان میں پائے جاتے تھے لیکن جب رومیوں نے مصر پر قبضہ کیا تو یہ عام ہوگیا۔

اس کے بعد اس طرح کی شادیاں عام شہریوں میں بھی ہونے لگیں۔

ہسٹری اسکلز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے لوگ اپنی آنے والی نسل یعنی اپنی بلڈ لائن کو صاف ستھرا اور شاہی رکھنا چاہتے تھے۔

اس وجہ سے وہ صرف بہن اور بیٹی سے ہی شادی کرلیتے تھے، جس سے آگے آنے والا جو بچہ ہوگا، اس کے اندر مکمل طور پر شاہی خون موجود ہوگا اور تخت کے لئے موزوں ہوگا۔

دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ اقتدار حاصل کرنے کے دعویداروں کو ہٹانا چاہتے تھے۔

 ہیپسبرگ شاہی خاندان ان بریڈنگ کی وجہ سے اپنی ظاہری شکل برباد کر بیٹھا
ہیپسبرگ شاہی خاندان ان بریڈنگ کی وجہ سے اپنی ظاہری شکل برباد کر بیٹھا

اگر وہ اپنے بھائی یا بہن سے شادی کر لیتے تو اقتدار کے لئے آپس میں لڑائی نہیں ہوتی تھی۔

بادشاہوں اور رانیوں کو دیکھ کر کچھ عام لوگ بھی ایسی شادیاں کرنے لگے۔ لیکن عام لوگوں کے اس طرح کی شادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ معاشی توازن تھا۔

اگر والدین کی صرف بیٹی ہی ہوتی تھی تو وہ شادی کے بعد بیٹی کو رخصت نہیں کرنا چاہتے تھے تاکہ بڑھاپے میں ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی ہو۔

اسی وجہ سے والدین بیٹی کی شادی سے کچھ عرصہ پہلے یا بچپن میں ہی بیٹا گود لے لیتے تھے۔ ایسے میں وہ اپنی بیٹی کی شادی کسی گود لئے ہوئے بچے سے کر دیتے تھے۔

Egypt

incest

Incestism

Inbreeding

Romans