بلا نہیں بچے گا، اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انتخابات پر اعتراضات اٹھا دیئے
بانی رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹر کسٹ تھی اور نہ ورکرز کو کاغذات جمع کرانے کا موقع دیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ تحفظات تھے یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جارہی ہے اور آج ثابت کیا گیا پی ٹی آئی میں ورکرز کو کوئی حیثیت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہاکہ ہم انٹرا پارٹی الیکشن کو مسترد کرتے ہیں، بلے کے لیے مزید خطرات بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا موقع نہیں دیا گیا جب کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں ووٹر لسٹیں بھی نہیں تھی، یہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے، انٹراپارٹی الیکشن میں بنیادی حقوق پامال کئےگئے جوکہ سنگین معاملہ ہے۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کا آئین تشکیل دیا تھا تاہم آج جمہوریت کے نام پر ایک ناٹک ہوا ہے، چند وکیل بند کمرے میں بیٹھ کر فیصلہ کریں پارٹی کی قیادت کون کرے گا؟ وکلا کی صورت میں کچھ لوگ پی ٹی آئی میں اچانک نمودار ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کے نام پر فراڈ ہوا، پی ٹی آئی کے آئین میں کیئر ٹیکر کا کوئی لفظ نہیں، پارٹی میں نامور وکلاء ہیں جو آئین و قانون کی بات کرتے ہیں، پہلے بھی پی ٹی آئی ہائی جیک ہوئی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی صورت میں ایک فراڈ ہوا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں، یہ کیسےالیکشن تھے جس میں بانی ارکان شرکت نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
’ملک کو آگے لیکر جانا ہے‘ ، بیرسٹر گوہر بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی منتخب
اکبر ایس بابر نے چند وکلا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک انصاف کے بانی اراکین میں سے ہیں مگر انھیں اور عمران خان کے کزن اور پارٹی کے بانی رکن سعیداللہ خان نیازی کو اس انتخاب میں حصہ نہیں لینے دیا گیا۔
انoوں نے کہا کہ ورکر اور میرٹ کو اہمیت نہیں دی گئی، جس سے پاکستان کی سیاست میں جمود رہے گا۔ اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن نے ہر جماعت کے انٹرا پارٹی اور فنڈنگ کی سکروٹنی کی استدعا کی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے آج ہونے والے انٹراپارٹی انتخابات میں عمران خان کے نامزد امیدوار بیرسٹر گوہر بلا مقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ اکبر ایس بابر تحریک انصاف کے بانی اراکین میں سے ہیں اور انھوں نے تحریک انصاف کو ملنے والی مبینہ فارن فنڈنگ کو الیکشن کمیشن کے سامنے چیلنج کیا تھا، جس پر کمیشن نے چھ سال بعد تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ سنایا۔
Comments are closed on this story.