جسٹس مظاہرنقوی نےجوڈیشل کونسل کےشوکاز نوٹس چیلنج کردیئے
جوڈیشل کونسل نےجسٹس مظاہرنقوی کو 2 شوکاز نوٹس جاری کر رکھے ہیں، جنہیں جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کے شوکاز نوٹس چیلنج کردیئے۔
جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف دس شکایات زیر التوا ہیں، جن پر جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو 2 شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔
جسٹس مظاہرنقوی نے جوڈیشل کونسل کے شوکاز نوٹس چیلنج کردیئے ہیں، درخواست میں وفاق کوب ذریعہ وزارت قانون فریق بنایا گیا ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم کورٹ کی تین رکنی کمیٹی کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184(3) کی درخواست14روز میں مقرر کرنے کے پابند ہیں، 20 اور 30 نومبر کو کارروائی کے خلاف 2 درخواستیں دائر کیں، درخواستوں میں عبوری ریلیف کی استدعا کی گئی، لیکن درخواستوں کے باوجود کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے خط میں لکھا ہے کہ میری درخواست سماعت کیلئے مقررنہ کرنا میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جوڈیشل کونسل نے اگرکوئی فیصلہ دیا تو یہ آئین کیخلاف ہوگا،
جسٹس مظاہر نے استدعا کی ہے کہ میرے خلاف شکایات کو کھلی عدالت میں سنا جائے، اور ایسے بینچ کے سامنے مقرر کی جائیں جس بینچ میں جوڈیشل کونسل کے ممبران جج شامل نہ ہوں۔
واضح رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی پر آمدن سے زائد اثاثہ جات اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام ہے، اور سپریم جوڈیشل کونسل نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج کردی
اس سے قبل 20 نومبر کو جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی بھی چیلنج کی تھی، اور کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے اپنی درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کاررروائی ختم کرنے اور کارروائی کیلئے موصول نوٹس بھی غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں 2 ججز کی تقرری: جسٹس فائز عیسیٰ کا جوڈیشل کمیشن کے ممبران کو خط
جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست کے فیصلے تک کارروائی مؤخر کرنے کی استدعا
پیر 20 نومبر کو چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جس میں جسٹس طارق مسعود اور جسٹس مظاہرنقوی کے خلاف درخواستوں کا جائزہ لیا گیا، اور جسٹس مظاہرنقوی کے اعتراضات پرغورکیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہرنقوی کوشوکاز نوٹس جاری کیا تھا، جب کہ کونسل نے جسٹس سردار طارق کے خلاف شکایت کنندگان کو شواہد کے ہمراہ طلب کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت متفقہ طور پر خارج کرنے بعد اجلاس میں 10 منٹ کا وقفہ لیا گیا، وقفے کے بعد جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: جسٹس مظاہر کا جوڈیشل کونسل کو جواب دینے سے انکار، چیف جسٹس سمیت دیگر ججز پر اعتراض
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس مظاہر علی نقوی کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔ وکیل خواجہ حارث نے جسٹس مظاہر نقوی کا خط کونسل میں پیش کیا، خط میں دائر آئینی درخواست کے فیصلے تک کونسل کی کارروائی مؤخر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ لیکن پیر کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی مکمل نہ ہوسکی۔
مزید پڑھیں: جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں نئی درخواست دائر
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہرنقوی بھی جوڈیشل کونسل اجلاس میں شریک ہوئے تھے، اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے کونسل کے 3 ممبران پر اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کونسل کے 3 ارکان پر اعتراض اٹھایا تھا۔
Comments are closed on this story.