Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

پریشان نہ ہوں یہ وقت بھی گزر جائے گا، عدالت کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ

الیکشن کمیشن تعاون نہیں کرتا تو پھر عدالت دیکھے گی کیا کرنا ہے، سندھ ہائی کورٹ
شائع 29 نومبر 2023 02:51pm

قائمقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے پی ٹی آئی کے وکیل علی طاہر سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پریشان نہ ہوں یہ وقت بھی گزر جائے گا، الیکشن کمیشن تعاون نہیں کرتا تو پھر عدالت دیکھے گی کیا کرنا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں عام انتخابات میں جوڈیشل افسران کی تعیناتی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، پی ٹی آئی کی درخواست میں وفاق پاکستان بتوسط کیبنٹ سیکرٹری، چیف سیکرٹری سندھ اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے سماعت کے دوران بلے کا نشان دوسری جماعت کو نہ دینے کی درخواست واپس لینے کی استدعا کردی۔

قائمقام چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو بلے کا نشان مل گیا۔ جس پر وکیل نے کہا کہ یہ درخواست اسلام آباد میں دائر کی جائے گی۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ مالک ہے پریشان نہ ہوں یہ وقت بھی گزر جائے گا، بلے کا نشان واپس لینے کی استدعا آئندہ سماعت پر دیکھیں گے۔

پی ٹی آئی وکیل علی طاہر نے استدعا کی کہ عدلیہ آزادنہ و منصفانہ انتخابات کیلیے آر او ڈی آر اوکی تقرری، عدالتی افسران تعینات کیے جائیں۔

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے عدالت اس میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے، الیکشن کون کروائے یہ بنیادی حقوق کے زمرے میں بھی نہیں آتا۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ گزشتہ 15سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، پی ٹی آئی سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ اور درخواست گزار عدالت کے حکم کے باوجود جیل میں ہے، پیپلز پارٹی کی لگائی ہوئی بیوروکریسی سے غیر جانبداری کی توقع نہیں۔

علی طاہر نے مؤقف پیش کیا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر سیاسی جماعت کو سرگرمیوں کا حق ہے، ہر پاکستانی شہری اپنی پسند کی ایسوسی ایشن یا جماعت کا رکن ہوسکتا ہے، تحریک انصاف کے کارکنوں کو اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کا سامناہے، پارٹی کارکنان جیسے ہی اپنے پرچم اور شناخت کے ساتھ نکلتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا انتخابات کرانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے، انتخابات سے دو ماہ قبل الیکشن کمیشن الیکشن پروگرام دینے کا پابند ہے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ جو بھی پروگرام بنتا ہے وہ تو پالیسی میٹر ہوگا عدالت کچھ نہیں کرسکتی، درخواست دائر کرنے سے پہلے آپ کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا چاہئے تھا، الیکشن کمیشن تعاون نہیں کرتا تو پھر عدالت دیکھے گی کیا کرنا ہے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے اور فریقین سے 14 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔

pti

Sindh High Court