نگراں حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں سے بہترین تعلقات ہیں،انوار الحق کاکڑ
نگراں وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں سے بہترین تعلقات ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی بات درست نہیں، حکومت شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے گی، الیکشن کمیشن 8 فروری کو انتخابات کے لیے اپنی تیاریاں کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیکیورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں مگر اس کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہیئے، نگراں حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں سے بہترین تعلقات ہیں، سیاسی جماعتیں آپس میں بیان بازی کرتی رہتی ہیں، نگراں حکومت کیسی ایک جماعت کو فیور نہیں دے رہی۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عوام سے ووٹ لینے کے لیے محرومی کارڈ استعمال کیا جاتا ہے، انتخابات میں ہم اپنی ذمہ داری بخوبی ادا کریں گے، حکومت شفاف انتخابات یقینی بنائے گی، پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے، کسی سیاسی جماعتوں کو جلسے اور جلوسوں سے نہیں روکا جارہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی بات درست نہیں، سیاسی جماعتیں جب انتخابات میں جاتی ہیں تو ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے۔
سرفراز بگٹی کے بیان سے متعلق پوچھے ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہاکہ میں نے اُن کا بیان سنا نہیں ہے کیوںکہ کسی ایک بیان کی بنیاد پر پورے نگراں سیٹ پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔
انوارالحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے متعلق جائز شکایتوں پر ضرور کارروائی ہوگی، سرفراز بگٹی نے اگر ن لیگ کی حمایت میں کوئی بیان دیا ہے تو میں ان کا ترجمان نہیں ہوں۔
نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگلے دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں، اگلے 2 ماہ کے دوران ملک میں بھاری اور متاثرکن سرمایہ کاری ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی استحکام کے لیے سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر سلیکٹڈ کا جو الزام لگتا تھا وہ ریاستی اداروں کی حمایت کی بنیاد پر لگتا تھا، پھر شہباز شریف اور اب ہمارے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ ریاست کی سپورٹ ہے تو میرا سوال ہے کہ کیا ادارے ہندوستان کی سپورٹ کر رہے ہیں یا پاکستان کی؟۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت آنے کے بعد جب اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ہوا تو ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے جس کے نتائج بھی سامنے آئے۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں، اگلے 2 ماہ کے دوران ملک میں بھاری اور متاثرکن سرمایہ کاری ہو گی، سرمایہ کاری آنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ 70 بلین ڈالر دوست ممالک ہمارے اسٹیٹ بینک میں رکھ دیں گے بلکہ سرمایہ کاری کا ایک طریقہ کار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔ ہم مختلف ایم او یوز سائن کرنے قطر، کویت اور سعودی عرب جا رہے ہیں۔
لاپتا افراد سے متعلق پوچھے ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عسکریت پسند بلوچ مزدوروں اور اساتذہ کو قتل کرتے ہیں، عدالت ان کو بھی طلب کرے، 29 نومبر کو بیرون ملک ہوں گا اس لیے عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہاکہ ریاست کا کوئی ادارہ جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں، ’لشکر بلوچستان اور بی ایل اے سمیت دیگر تنظیمیں جو بیگناہ لوگوں کا قتل عام کر رہی ہیں وہ کسی کو نظر کیوں نہیں آتا۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ٹرائل کے معاملے پر عدالت جو احکامات جاری کرے گی ان پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد کوشش کروں گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر آسکوں، فی الحال جو ذمہ داری ملی ہے اس پر ہی توجہ ہے۔
Comments are closed on this story.