Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

یکطرفہ امریکی پالیسی نے مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات تباہ کردیے، روسی صدر

'غزہ پر اسرائیلی بمباری روکنے میں امریکا کی ناکامی نے امن کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے'.
شائع 22 نومبر 2023 11:45am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ میں یکطرفہ اقدامات پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری روکنے میں امریکا کی ناکامی نے امن کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامفوسا کی جانب سے غزہ کے بارے میں بلائے گئے برکس اجلاس میں عرب وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی حمایت طلب کی جس میں اسرائیل کو مکمل جنگ بندی اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔

یہ اقدام غزہ پر اسرائیلی بمباری کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے سے انکار کرنے کے امریکہ کے دوہرے معیار کے خلاف عالمی جنوبی ممالک میں بڑھتی ہوئی بغاوت کا حصہ ہے۔

روسی صدر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی یکطرفہ تسلط نے مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کو تباہ کر دیا ہے۔ امریکا اپنے مفاد میں سفارتکاری پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرکے امن کے امکانات کو نقصان پہنچارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہزاروں افراد کی ہلاکتیں، بڑے پیمانے پر شہریوں کی نقل مکانی اور سامنے آنے والی انسانی تباہی انتہائی پریشان کن ہے۔‘

پیوٹنس نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی وجہ سے فلسطینیوں کی ایک سے زیادہ نسلیں اپنی ریاست کے ساتھ ناانصافی کے احساس کے ساتھ پرورش پا رہی ہیں جبکہ اسرائیلی عوام اپنی سلامتی کی مکمل ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔

روسی صدر نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کوارٹیٹ کے دیگر ارکان کو نظر انداز کر رہا ہے جو اسرائیل فلسطین امن عمل میں حصہ لینا چاہتا ہے جس میں روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے دیگر بین الاقوامی کرداروں کی کوششوں کو روکتے ہوئے ثالث کے کردار پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ہفتے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی بنیادوں پر کی جانے والی پابندیوں کو قبول کرے لیکن عرب وزرائے خارجہ اس مسئلے کا ٹھوس حل چاہتے ہیں اور وہ امریکہ کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں کہ وہ اسرائیل کے تحفظ کے لیے اپنا ویٹو استعمال نہ کرے۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر ممالک میں برازیل، بھارت، چین، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

بائیڈن انتظامیہ کو عالمی جنوبی ممالک کی حمایت کھونے کا خطرہ ہے، جو امریکہ پر یوکرین میں روسی جنگی جرائم کی مذمت کرنے میں دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کرتے ہیں جبکہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر خاموش رہتے ہیں۔

عرب سفارتکاروں کے وفد کی قیادت اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے مقرر کردہ ایک گروپ کر رہا ہے جس میں اردن، مصر، انڈونیشیا، سعودی عرب، فلسطین کے وزرائے خارجہ اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل شامل ہیں۔

russia

Vladimir Putin

Gaza

BRICS

Israel Hamas war