Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

الشفا اسپتال کے نیچے بنکر اسرائیلی فوج نے کئی عشرے پہلے بنائے، سابق اسرائیلی وزیراعظم کا اعتراف

جنگ بندی کا معاہدہ قریب آرہا ہے، سربراہ حماس
اپ ڈیٹ 21 نومبر 2023 01:27pm
ایہود باراک سی این این کی کرسٹینا امانپور سے گفتگو کرتے ہوئے۔ اسکرین گریب
ایہود باراک سی این این کی کرسٹینا امانپور سے گفتگو کرتے ہوئے۔ اسکرین گریب

اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ شہر میں الشفا ہسپتال کے نیچے کئی دہائیاں پہلے بنکر تعمیر کیے تھے۔

ایہود باراک کا کہنا تھا کہ ’یہ بات کئی سال سے معلوم ہے کہ ان کے پاس وہ بنکرز موجود ہیں جو اصل میں الشفا اسپتال کے نیچے اسرائیلی تعمیر کاروں کی جانب سے قائم کیے گئے تھے جنہیں حماس کی کمانڈ پوسٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا‘۔

سی این این کے کرسٹیان امان پور کو ایک انٹرویو میں سابق اسرائیلی وزیراعظم نے بتایا کہ کئی سرنگوں کا ایک جنکشن اس نظام کا حصہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ شاید واحد کمانڈ پوسٹ نہیں ہے، کئی دیگر دیگر اسپتالوں یا دیگر حساس مقامات پر ہیں، لیکن یقینی طور پر حماس نے اس تنازع کے دوران بھی اسے استعمال کیا تھا۔‘

اسرائیل نے 1967 میں مصر سے غزہ پر قبضہ کر لیا تھا اور 2005 تک اس علاقے کو مکمل فوجی قبضے میں رکھا تھا جب اس نے اپنے آباد کاروں اور فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔ حماس نے دو سال بعد انکلیو کے اندر مکمل کنٹرول حاصل کیا تھا۔

ایہود باراک نے مزید کہا کہ، ’شاید پانچ یا چار دہائیاں پہلے ہم نے فلسطینیوں کو ان بنکروں کی تعمیر میں مدد کی تھی تاکہ اس کمپاؤنڈ کے انتہائی محدود سائز کے اندر اسپتال کے آپریشن کے لیے زیادہ جگہ فراہم کی جا سکے‘۔

گزشتہ ہفتے الشفا اسپتال کے احاطے پر چھاپہ مارنے سے قبل اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے حماس کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

جنگ بندی کا معاہدہ قریب آرہا ہے

دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ قریب آ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق لڑائی میں ممکنہ طور پر پانچ دن کا وقفہ ہو سکتا ہے۔

سیکڑوں فلسطینی انڈونیشین اسپتال کے اندر پھنسے ہوئے ہیں جو اسرائیلی ٹینکوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس سے قبل اسپتال پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے 45ویں روز بھی رات بھر جاری رہے جس میں بریج پناہ گزین کیمپ، رفح اور غزہ سٹی سمیت دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کے رشتہ داروں نے اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی جنگجوؤں کو پھانسی دینے کی بات بند کر دیں کیونکہ اس سے ان کے پیاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں سات اکتوبر سے اب تک خواتین اور بچوں سمیت 13 ہزار 300 سے زائد افراد شہید چکے ہیں۔ اسرائیل میں حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی سرکاری تعداد تقریبا 1200 ہے۔

Israel

Hamas

Palestinian Israeli Conflict

bunkers built by Israel

Ehud Barak