Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

سائفر کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کا جیل ٹرائل غیرقانونی قرار دے دیا

5، ساڑھے5 بجے مختصر فیصلہ سنادیں گے، جسٹس میاں گل حسن
اپ ڈیٹ 21 نومبر 2023 08:46pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے سائفر مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہونے سے متعلق دائر کی گئی انٹراکورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے اس مقدمے کا جیل میں ہونے والے ٹرائل سے متعلق 29 اگست کو جاری ہونے والا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اس سے پہلے 12 ستمبر کو عمران خان کی جیل سماعت کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے ایک ماہ اور چار دن بعد سناتے ہوئے جیل ٹرائل کو درست قرار دیدیا تھا۔ اب اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کے اُس فیصلے کے خلاف اپیل کو منظور کرتے ہوئے فیصلہ اس حد تک کالعدم قرار دیدیا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کی اس انٹراکورٹ اپیل پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل سے متعلق نومبر کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کا اطلاق ماضی میں اس مقدمے سے متعلق ہونے والی عدالتی کارروائی پر نہیں ہوتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اگست کو توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی کے سربراہ کی سزا کو معطل کرتے ہوئے جیل حکام کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بنائی گئی خصوصی عدالت کی جانب سے سائفر کیس میں عمران کو ”جوڈیشل لاک اپ“ میں رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اس مقدمے میں خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عمران اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں۔

وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وفاقی حکومت نے سکیورٹی خدشات کی بنا پر عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کی منظوری دی تھی۔

دو رکنی بینچ نے عمران خان کے انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف جیل ٹرائیل سے متعلق 29 اگست ، 12ستمبر، 25ستمبر ، تین اکتوبر اور 13 اکتوبر کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حثیت نہیں ہے اور ان کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 13 نومبر سابق وزیر اعظم کے خلاف سائفر مقدمے کس ٹرائل کرنے کی منظوری دی تھی اور پھر وزارت قانون نے 15 نومبر کو اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، ایسے نوٹیفکیشن کا اطلاق ماضی میں اس مقدمے میں ہونے والی عدالتی کاروائی پر نہیں ہوسکتا۔

عدالت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی کو درست قرار دیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یا ان کیمرہ ہوسکتا ہے۔

عدالت نے جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دے دی۔

عدالتی کارروائی

چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور ریمارکس دیے کہ اپیل پر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔

سائفر کیس میں جج تعیناتی اور جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژن بینچ نے سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت بینچ میں شامل ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف پیش کیا کہ جیل ٹرائل کیلئے طریقہ کارموجود ہے، جیل ٹرائل کیلئے پہلا قدم جج کا مائنڈ ہے کہ وہ فیصلہ کرے، جج کو جیل ٹرائل کی وجوہات پر مبنی واضح آرڈر پاس کرنا چاہے، جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کوئی مثال ہے کہ سیکشن 352 کا اختیار کیسے استعمال ہوا۔

وکیل سلمان اکرم نےعدالت کے سامنےسندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ پیش کردیا، اور کہا کہ جوڈیشل آرڈر میں فائنڈنگز بھی دینی چاہیے، ابھی تک ایسا کوئی آرڈرموجود نہیں، جج نے لکھا پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے جیل ٹرائل کی منظوری دی جائے، جیل ٹرائل نوٹی فکیشن کا ماضی سے اطلاق نہیں ہوگا۔

وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ جج بھی لیٹر میں ماضی نہیں بلکہ مستقبل کی بات کررہے ہیں، یہ لیٹر چیف کمشنر نے وزارت داخلہ کو بھجوایا، لیٹر وزارت داخلہ سے وزارت قانون کے پاس گیا، وزارت قانون نے سمری تیارکرکے کابینہ کوبھجوائی، اور وفاقی کابینہ نے منظوری دی جس کا نوٹی فکیشن جاری ہوا، 10 نومبر کو تیار سمری میں ماضی کے جیل ٹرائل کا ذکر نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اٹارنی جنرل منصور اعوان روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہے، ماضی میں اہل خانہ کو جیل ٹرائل دیکھنے کی اجازت نہیں ملی، وجہ یہ تھی کمرہ بہت چھوٹا اور گنجائش محدود تھی، لیکن اب اس متعلق سنگل بینچ نے بھی آرڈرپاس کردیا ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجا اور اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پرفیصلہ آج ہی سنایا جائے گا، 5، ساڑھے5 بجے مختصر فیصلہ سنادیں گے۔

سائفر کیس کا پس منظر

عمران اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور 9 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ ایک سفارتی سائفر کے مبینہ مواد کے ”غلط استعمال“ سے متعلق ہے، جس کا حوالہ سابق وزیر اعظم عمران نے ان کی حکومت کو ہٹانے کی کوششوں کے ثبوت کے طور پر دیا ہے۔

Islamabad High Court

cypher case Imran Khan

Cypher case