افغان مہاجرین کے انخلاء پر تنقید کرنے والا پولیس کانسٹیبل نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا
سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آپریشن کوئٹہ محمد جواد طارق نے افغان مہاجرین کے انخلاء پر تنقید اور ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے پولیس کانسٹیبل کو ڈسمس کردیا۔
پولیس اہلکار کو نوکری سے فارغ کرنے کیلئے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ہیڈ کانسٹیبل داؤد کاسی پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں تعینات ہے۔ جس نے پولیس کی وردی میں ایک ویڈیو شیئر کی۔
مذکورہ اہلکار نے ’ویڈیو میں محکمہ پولیس کے بارے میں نازیبا الفاظ بیان کیے اور گالم گلوچ کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی‘۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اس فعل سے محکمہ عالیہ کی سخت بدنامی ہوئی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ’مذکورہ (اہلکار) محکمہ پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل ہے لیکن اس نے اے اسی آئی رینک لگایا ہے۔ اس فعل سے دوسرے ملازمان پر بھی بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔‘
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’مذکورہ (اہلکار) کا ایک ڈسپلن فورس میں ہوتے ہوئے ایسی حرکت کرنا خلاف ڈسپلن و پولیس فورس کے قواعد وضوابط کے سراسر منافی ہے‘۔
سینئیر سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ’بعد از انکوائری، انکوائری آفیسر نے مذکورہ ہیڈ کانسٹیبل کو میجر پنشمنٹ (سخت سزا) دینے کی سفارش کی ہے‘۔
نوٹفکیشن میں بتایا گیا کہ مذکورہ اہلکار اپنی صفائی میں کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ’حکومت کی طرف سے افغانی کمپین چل رہی تھی جس پر مذکورہ ہیڈ کانسٹیل نے مداخلت کی، پولیس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے اور لسانی بنیادوں پر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔‘
سینئیر سپنٹنڈنٹ کی جانب سے جاری خط کے مطابق اہلکار کی سروس تین سال سے زائد ہے۔ لہٰذا انکوائری آفیسر کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے (معطل ) ہیڈ کانسٹیبل داؤد کاسی کو نااہل پولیس آفیسر قرار دیتے ہوئے بمطابق پولیس ڈسپلنری رولز 1975ء کے تحت محکمہ عالیہ سے ڈسمس کیا جاتا ہے’
Comments are closed on this story.