Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسپیس ایکس کا اسٹارشپ 8 منٹ میں تباہ، لیکن پھر بھی ایلون مسک خوش کیوں

اسپیس ایکس نے اپنا خلائی جہاز اسٹار شپ دوسری مرتبہ تباہ کردیا
شائع 19 نومبر 2023 07:34pm

خلا نوردوں کو چاند اور اس سے بھی آگے لے جانے کے لیے تیار کیا گیا امریکی خلائی کمپنی ”اسپیس ایکس“(SpaceX) کا خلائی جہاز ”سٹار شپ“ (Star Ship) اڑان بھرنے کے فوراً بعد خلا میں تباہ ہوگیا، لیکن اس کے باوجود اسپیس ایکس نے اس ٹیسٹ کو کامیاب قرار دیا ہے۔

سٹار شپ نے ایلون مسک کی ملکیت اسپیس ایکس کے ٹیکساس میں بوکا چیکا کے قریب اسٹاربیس لانچ سائٹ سے اڑان بھری، سٹار شپ خلائی جہاز زمین سے 90 میل (148 کلومیٹر) بلندی تک گیا۔

لیکن راکٹ کا سپر ہیوی فرسٹ اسٹیج بوسٹر علیحدہ ہونے کے فوراً بعد خلیج میکسیکو پر پھٹ کر تباہ ہو گیا۔ تاہم، سٹار شپ کا بنیادی حصہ خلا کی طرف بڑھ گیا، لیکن چند منٹ بعد کمپنی کے ایک براڈکاسٹر نے کہا کہ SpaceX مشن کنٹرول کا خلائی گاڑی سے اچانک رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

اسپیس ایکس کے انجینئر اور لائیو اسٹریم کے میزبان جان انسپرکر نے کہا، ’ہم نے سیکنڈ اسٹیج کا ڈیٹا کھو دیا ہے… ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے سیکنڈ اسٹیج کھو دیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انجینئرز کا خیال ہے راکٹ کو تباہ کرنے کے لیے ایک خودکار فلائٹ ٹرمینیشن کمانڈ متحرک کیا گیا تھا، حالانکہ اس کی وجہ واضح نہیں تھی۔

ٹیسٹ مشن کے تقریباً آٹھ منٹ بعد، اسٹارشپ بوسٹر کو ٹریک کرنے والے ایک کیمرہ نے ایک دھماکہ دکھایا جس سے معلوم ہوا کہ خلائی جہاز اس وقت ناکام ہوا جب راکٹ کی اونچائی 91 میل (148 کلومیٹر) تھی۔

یہ لانچ سٹار شپ کو خلا تک پہنچانے کی دوسری کوشش تھی جو اس کے بڑے سپر ہیوی راکٹ بوسٹر کے اوپر نصب تھی۔ اس سے قبل اپریل میں ایک کوشش کی گئی تھی، جو لفٹ آف کے تقریباً چار منٹ بعد دھماکہ خیز ناکامی پر ختم ہوئی تھی۔

اس ناکامی کے باوجود اسپیس ایکس کا کہنا ہے کہ اس نے ریاست ٹیکساس سے لانچ کی گئی سٹارشپ کی دوسری ٹیسٹ فلائٹ کے ذریعے قابلِ ذکر پیشرفت حاصل کی ہے، کیونکہ اپریل میں کئے گئے ٹیسٹ کے مقابلے اس مرتبہ یہ زیادہ دور اور اونچائی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔

کمرشل لانچ سائٹس کی نگرانی کرنے والی ایجنسی ”یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن“ نے کہا ہے کہ وہ اسپیس ایکس کی زیرقیادت جانچ کی ناکامی کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی اور ایسا دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اسپیس ایکس کے منصوبے کو منظور کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اسپیس ایکس کی ایک ترجمان نے بتایا کہ تقریباً 43 میل (70 کلومیٹر) اونچائی پر، راکٹ سسٹم نے دونوں اسٹیجز کو الگ کرنے کے لیے اہم تدبیر کو انجام دیا، لیکن آخری ٹیسٹ میں ایسا کرنے میں ناکام رہا۔

اسپیس ایکس کا ارادہ تھا کہ دو حصوں پر مشتمل سٹارشپ کے اوپری حصے کو (جو 50 میٹر لمبا ہے اور اسے ”دی شپ“ کہا جاتا ہے) زمین کے مدار میں تقریباً ایک بار گھمایا جائے۔ پھر اس نے ہوائی کے قریب سمندر میں گرنا تھا۔

لیکن سپر ہیوی بوسٹر کچھ ہی لمحوں بعد دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس کے بعد اسٹارشپ اسٹیج کا اپنا دھماکہ ہوا۔

اسپیس ایکس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’کامیابی غلطیوں کے بعد سیکھنے سے ہی ملتی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹارشپ اسٹیج کے بنیادی انجن ’خلا کے راستے پر کئی منٹ تک چلتے رہے۔‘

اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ٹیسٹ میں ناکامی کے باوجود لکھا ’پہلی بار، ایک ایسا راکٹبنایا گیا ہے جو تمام انواعِ زندگی کو ملٹی پلینیٹری (کثیر السیارہ) بنا سکتا ہے۔ انسانی تقدیر کے راستے میں ایک اہم قدم‘۔

خیال رہے کہ سٹارشپ دنیا کا سب سے طاقتور ترین راکٹ سسٹم ہے۔ سوپر ہیوی بوسٹر میں 33 انجن موجود ہیں جو 74 میگا نیوٹنز کی تھرسٹ پیدا کرتے ہیں۔ یہ ان تمام راکٹس سے زیادہ طاقتور ہے جنھوں نے انسان کو چاند تک پہنچانے میں مدد دی تھی۔

اگر سپیس ایکس کے انجینیئرز سٹارشپ کی خامیوں کو ٹھیک کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ ایک انقلابی پیش رفت ہو گی۔

Elon Musk

SpaceX

Starship

Test Failed