وزارت داخلہ نے بھی فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ چیلنج کردیا
وزارت داخلہ نے بھی فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ چیلنج کردیا، ابتدائی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی جس میں فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
وزارت دفاع، سندھ اور بلوچستان حکومت کے بعد وزات داخلہ نے بھی فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ چیلنج کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے فیصلے کے معاملے پر وزارت داخلہ نے ابتدائی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے مکمل اپیل 2 ہفتوں میں دائر کی جائے گی۔
وزارت داخلہ نے اپیل میں فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 23 اکتوبر کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا اور 6 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ آرمی ایکٹ کی سیکشن ڈی ٹو کی ذیلی شقیں ایک اور دو کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
تحریری فیصلے میں آرمی ایکٹ کی سیکشن 59 (4) بھی کالعدم قرار دے دی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فوج کی تحویل میں موجود تمام 103 افراد کے ٹرائل آرمی کورٹس میں نہیں ہوں گے، 9 اور 10 مئی کے واقعات کے تمام ملزمان کے ٹرائل متعلقہ فوجداری عدالتوں میں ہوں گے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ہونے والے کسی ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالتوں میں ٹرائل بارے میں فیصلہ پر تمام ججز متفق ہیں، آرمی ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے پر جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ محفوظ ہے۔
مزید پڑھیں
سینیٹ میں 9 مئی مقدمات کا ٹرائل خصوصی عدالتوں میں چلانے کی قرارداد منظور
سپریم کورٹ فوجی عدالتیں بحال کرے، شہداء کے اہلخانہ کا مطالبہ
Comments are closed on this story.