آشیانہ اقبال ریفرنس میں شہباز شریف سمیت 10 ملزمان بری
لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس میں سابق وزیراعظم شہباز شریف سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا۔ عدالت نے صدر مسلم لیگ ن کی بریت کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔
جج ملک علی ذوالقرنین نے آشیانہ اقبال کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر دس ملزمان کو ریفرنس سے بری کر دیا۔ شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف آشیانہ اقبال ریفرنس سنہ 2018 میں دائر کیا گیا تھا۔
عدالت نے اس ریفرنس میں جن تمام ملزمان کو بری کیا ان میں شہباز شریف کے علاوہ موجودہ نگران وفاقی وزیر فواد حسن فواد بھی شامل ہیں۔
دیگر بری ہونے والے افراد میں نگران وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ، بسم الله کنسٹریکشن کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شاہد شفیق، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، اسرار سعید اور عارف بٹ شامل ہیں۔
ریفرنس میں دو مرکزی ملزمان ندیم ضیاء اور کامران کیانی پہلے ہی بری ہوچکے ہیں جب کہ نگران وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ نےعدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے میں کہا کہ مجھے وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا گیا، آج فیصلہ ضرور ہوا ہے تاہم انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ آشیانہ اقبال ریفرنس میں نیب نے کہا تھا کہ 16 ہزار غریب شہریوں نے پروجیکٹ میں 61 کروڑ روپے جمع کرائے تھے، کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا، عدالت نے اس ریفرنس میں دس ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔
نیب ریفرنس تین والیومز اور ایک ہزار صفحات پرمشتمل تھا جس میں شہباز شریف اور دیگر ملزمان پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجودہ کیس پر اثرانداز نہیں ہوتا، جس پر عدالت نے کہا کہ بریت کی درخواستوں پر 2 گھنٹے تک فیصلہ دوں گا۔ بعد میں عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے شہباز شریف اور احد خان چیمہ بریت کی درخواستوں پر سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کچھ دیر تک ملتوی کردی تھی۔
شہباز شریف سمیت دیگر نے بریت کی درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔
یکم نومبر کو احتساب عدالت کے جج ملک علی ذوالقرنین نے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا تاہم احتساب عدالت لاہور نے سپریم کورٹ کی تشریح تک آشیانہ اقبال ریفرنس کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ روک دیا تھا۔
عدالت کیس میں 2 مرکزی ملزمان کو بری کر چکی ہے جب کہ شہباز شریف کو مستقل حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.