ارشد شریف قتل ازخود کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست دائر
صحافی ارشد شریف کی والدہ نے بیٹے کے قتل کا ازخود کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست دائر کردی ہے۔
سپریم کورٹ میں مقتول صحافی ارشد شریف ازخود کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست دائر کردی گئی ہے، درخواست ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
اپنی درخواست میں کینیا میں قتل ہونے والے سینئر صحافی ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ مذکورہ کیس سپریم کورٹ میں زیر التواء ہونے کے باعث تفتیش تعطل کا شکار ہے، جس طرح معاملات چل رہے ہیں اس سے مقتول کے لواحقین میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں کیس آخری بار 13 جون کو سنا گیا تھا لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ 27 نومبر سے شروع ہفتے میں کیس کو مقرر کیا جائے۔
مقتول صحافی کے ساتھ کیا ہوا تھا؟
ارشد شریف 20 اگست 2022 کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی پہنچے تھے اور 23 اکتوبر کو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ 49 سالہ صحافی اگست میں گرفتاری سے بچنے کے لیے پاکستان سے فرار ہوئے تھے جب ان پر عمران خان کے سابق ساتھی شہباز گل کے ساتھ انٹرویو کے دوران بغاوت کے الزامات سمیت کئی مقدمات درج کیے گئے تھے۔
نیروبی پہنچنے کے بعد ارشد شریف کراچی کے تاجر وقار احمد کے ریور سائیڈ پینٹ ہاؤس میں ٹھہرے تھے۔ ارشد شریف کے قتل کے وقت وقار احمد کی گاڑی ان کا بھائی خرم احمد چلا رہا تھا۔ معروف صحافی کو اموڈمپ کیونیا ٹریننگ کیمپ سے باہر نیروبی کاؤنٹی لے جایا جارہا تھا۔
مزید پڑھیں
ارشد شریف کی دوسری اہلیہ نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا
ارشد شریف کے اہل خانہ کے وکیل نے ازخود نوٹس پراعتراض اٹھادیا
ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ارشد شریف کو پولیس نے ’غلط شناخت‘ کے معاملے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
تاہم بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل کے ارد گرد کے واقعات کو دوبارہ ترتیب دیا جس میں بتایا گیا کہ شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں موجود ایک شخص نے پیرا ملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی تھی۔
اس کے بعد حکومت پاکستان نے ایک ٹیم تشکیل دی تھی جس نے اس قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا کا سفر کیا۔
Comments are closed on this story.