پاکستان سے واپس آنے والے افغان مہاجرین کی حالت زار سے متعلق اقوام متحدہ کے اہلکار کا انکشاف
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سے واپس آنے والے 3 لاکھ 27 ہزار افغان مہاجرین میں سے زیادہ تر کی حالت ”انتہائی خراب“ ہے۔
منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری بیان میں اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیٹر برائے افغانستان ڈینیئل اینڈریس نے کہا کہ ’آج، میں یہاں طورخم میں پاکستان کے ساتھ سرحد پر ہوں اور میں ہزاروں افغانوں کو پاکستان سے افغانستان واپس لوٹتے دیکھ رہا ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے اکثر کی حالت بہت خراب ہے۔ انہیں یہاں تک پہنچنے کے لیے دنوں تک انتظار کرنا پڑا‘۔
ڈینئیل اینڈریس نے کہا کہ ’ستمبر کے وسط سے، حیرت انگیز طور پر تقریباً 3 لاکھ 27 ہزار غیر دستاویزی افغان پاکستان سے افغانستان واپس آچکے ہیں۔ اس اچانک آمد سے پناہ گاہ اور بنیادی خدمات سمیت پہلے سے تنگ وسائل اور صلاحیت پر بہت زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے۔ یہاں اضافی امداد کی فوری ضرورت ہے‘۔
اینڈریس نے زور دیا کہ ایک اور چیلنج یہ ہے کہ ’ہرات میں ایک بڑا زلزلہ آیا۔ اس لیے اس ملک میں ہمارے پاس موجود تمام خیمے، تمام کمبل اور تمام امدادی سامان ہم نے اس زلزلے کے ردعمل میں استعمال کیے ہیں۔‘
انہوں نے نشاندہی کی کہ ’ہمارے لیے اس لمحے پاکستان سے واپس آنے والوں کو سہولیات دینا ایک بہت بڑا چیلنج ہے جو بڑی تعداد میں آ رہے ہیں‘۔
ایک عارضی حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انہیں نقد گرانٹ، خوراک، پانی دیں، یہ خواتین اور بچوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔‘
Comments are closed on this story.