غزہ پر جنگ جاری رکھو، اسرائیل کے حامی ہزاروں افراد کا واشنگٹن میں مظاہرہ
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اسرائیل کے حامیوں کی جانب مظاہرہ میں جنگ بندی کی مخالفت کا اعلان کردیا۔
میڈیا کے مطابق منگل کو واشنگٹن میں ہزاروں افراد حماس کے خلاف جمع ہوئے، جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، اس موقع پر انتہائی سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
مقررین میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ، سابق سوویت مخالف اور یہودی ایجنسی کے ایگزیکٹیو چیئر نتن شرناسکی اور سینیٹ کے اکثریتی رہنما شامل تھے۔
چک شومر کی قیادت میں امریکی کانگریس کی سینئر شخصیات کا پرتپاک استقبال کیا گیا کیونکہ انہوں نے عہد کیا کہ اسرائیل اور اس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
اسرائیلی صدرنے یروشلم سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں پر یہودی ہونے کی وجہ سے حملہ کیا جا رہا ہے، جسے انہوں نے تمام مہذب لوگوں اور قوموں کے لیے شرمندگی“ قرار دے دیا۔
ریپبلکن ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن نے مظاہرین سے کہا کہ“جنگ بندی کی یہ آوازیں اشتعال انگیز ہیں“، جس کے رد عمل میں وہاں موجود افراد نے ”جنگ بندی نہیں“ کے نعرے لگائے۔
امریکا میں بہت سے ترقی پسند گروپوں بشمول جیوش وائس فار پیس سمیت دیگر یہودی تنظیموں نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے خلاف بڑھتے ہوئے ردعمل کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ وہاں موجود افراد نے غزہ میں لوگوں کی شہادت پر تشویش کا اظہار کیا لیکن انہوں نے سارا الزام حماس پر عائد کردیا ہے۔
نیو یارک سے سفر کرنے والے موسیقار جوڈا کلوزنر نے حماس کے سیاسی بیورو کے ایک سینئر رکن غازی حماد کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کو ”دوسری، تیسری، چوتھی بار“ دہرانے کی ایک حالیہ دھمکی کو مسترد کرنے کی ایک اچھی وجہ کا حوالہ دیاجو کہ جنگ بندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ منطق ہے جس کا سامنا اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے ساتھ کرنا ہے، ان کے ایک لیڈر نے بار بار یہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اس کےعلاوہ 67 سالہ پال سٹیورٹ جو سابق انجینئر اور ریٹائرڈ اٹارنی ہیں، کہا کہ “میرے خیال میں جنگ بندی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو وہاں سے نکلنے کے اختیارات دیئے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ حماس کا ان پر کچھ اثر و رسوخ ہے،جو انہیں ٹھہرنے کا کہہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11,078 ہوگئی، جن میں 4,506 بچے اور 3,027 خواتین شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.