اسرائیلی فوج امریکی حمایت کے ساتھ غزہ کے الشفا اسپتال میں داخل، مریضوں پر تشدد اور تفتیش
اسرائیلی افواج غزہ کے الشفا ہسپتال میں داخل ہو گئی ہے، جہاں ہزاروں مریض اور عام شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔ امریکہ نے کہا کہ وہ اسپتال میں لڑائی نہیں چاہتا تاہم اس نے اسپتال کے نیچے حماس کا کمانڈ نیٹ ورک ہونے سے متعلق اسرائیلی دعوؤں کی تائید بھی کی ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کہا تھا کہ وہ الشفا اسپتال کے ایک مخصوص علاقے میں حماس کے خلاف ایک ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ کچھ دیر میں اسپتال پر چھاپہ ماریں گے۔
اسپتال کے اندر موجود ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی چھاپے سے مریضوں، بے گھر افراد اور طبی کارکنوں میں خوف پھیل گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ وہ آنے والے لمحوں میں الشفاء اسپتال کمپلیکس پر چھاپہ مارے گا۔
ابوعزوم نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اسپتال کے اندر ہیں جبکہ اسپتال مریضوں سے بھرا ہوا ہے، طبی عملے نے اپنے مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے، جن میں نوزائیدہ بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کے الشفا اسپتال کا اسرائیلی فوج نے محاصرہ کررکھا تھا، جہاں ہزاروں مریض اور عام شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔
الشفاء اسپتال کے قریبی علاقے میں رہنے والے عبداللطیف بیکر نے الزجیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے کل رات نو بجے کے قریب الشفاء اسپتال کے اطراف کے علاقوں پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم گھر سے باہر نہیں نکل سکتے کیونکہ جو بھی باہر نکلتا ہے اسے اسرائیلی فوج گولی مار دیتی ہے۔
عبداللطیف کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے الشفاء اسپتال کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے رکھا ہے اور شدید گولا باری کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ریڈ کراس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ہم تک نہیں پہنچ سکے کیونکہ انہیں بھی اسرائیلی نشانہ بنائیں گے۔
مزید پڑھیں
فلسطین کیلئے بولنے پر ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سے بدسلوکی، مائیک چھین لیا گیا
اسرائیلی فضائیہ کا حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
غزہ، حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی پوتی بھی شہید
اسرائیلی فورسز کا الشفا اسپتال میں لوگوں پر وحشیانہ تشدد
الشفاء اسپتال کے ایمرجنسی روم کے ملازم عمر زقوت نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے ’اسپتال میں پناہ لینے والے کچھ مردوں کو حراست میں لیا اور ان پر وحشیانہ تشدد کیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’اسرائیلی فورسز نے حراست میں لیے گئے افراد کو برہنہ کرکے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ وہ کوئی امداد یا سامان نہیں لائے تھے، وہ صرف دہشت اور موت لائے تھے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج اب اسپتال کے احاطے میں ہر عمارت کو گھیرے میں لے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 180 سے زائد لاشیں سڑ رہی ہیں اور اب بھی اسپتال کے صحن میں پڑی ہیں۔ ’صورتحال بہت خوفناک ہے، اسپتال کے اطراف میں ہر طرف گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔‘
امریکہ کی حمایت
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے غزہ کے الشفا ہسپتال میں اسرائیلی فوج کے داخلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اسپتال میں فائرنگ اور مسلح لڑائی نہیں دیکھنا چاہتا۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم اسپتال پر فضائی بمباری کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی اسپتال میں جہاں معصوم، بے سہارا اور مریض زیر علاج ہیں مسلح لڑائی نہیں دیکھنا چاہتے۔
لیکن امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کی انٹیلیجنس سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق حماس کا غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے نیچے کمانڈ سینٹر ہے۔
نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ حماس کا وہاں اسلحے کا ذخیرہ ہے، جہاں سے اس نے اسرائیل پر حملے کی تیاری کر رکھی تھی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے ان دعوؤں کی حمایت کی ہے کہ حماس اپنے فوجی اڈوں کے لیے ہسپتالوں کو استعمال کر رہا ہے۔ حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
امریکی بیان ایک ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے جب اسرائیلی پر دنیا بھر کا یہ دباؤ تھا کہ وہ ہسپتال میں پھنسے عام شہریوں کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنائِ۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہسپتال کے قریب شدید لڑائی سے الشفا ہسپتال کا ہر صورت میں تحفظ یقینی بنایا جائے۔
برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی ہو گی۔
حماس نے غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے اسرائیلی فوج کی طرف سے محاصرے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ اس اسرائیلی اقدام کے امریکی صدر واحد ذمہ دار شخص ہیں۔
غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11,078 ہوگئی، جن میں 4,506 بچے اور 3,027 خواتین شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.