190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیسز: ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل اور توشہ خانہ نیب کیسز میں ضمانت کی درخواستیں احتساب عدالت میں بحال کرنے کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل اور توشہ خانہ نیب کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عدم حاضری پر احتساب عدالت سے خارج کی گئی ضمانت درخواستیں بحال کرنے کی پٹیشن پر سماعت کی۔
نیب پراسیکوٹر محمد رافع نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں گرفتاری ڈال دی گئی، جس کے بعد یہ درخواست غیرمؤثر ہوگئی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ نیب نے بہت لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جس وجہ سے کیس تاخیر کا شکار ہوا، نیب کا یہ رویہ قطعی طور پر درست نہیں ہے، ہمیں وزارت قانون کے نمائندے کو معاملہ حل کرنے کے لیے طلب کرنا پڑا۔
شہباز کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا نیب نے جو اعتراض اٹھایا وہ تو قانون میں ہے ہی نہیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا آپ توشہ خانہ کیس میں ضمانت بحالی پر دلائل دے رہے ہیں؟ دوسرے کیس میں تو گرفتاری ہوچکی۔
شہباز کھوسہ نے کہا کہ جس کیس میں گرفتاری ہوچکی ہے اس کیس میں دلائل دے رہا ہوں، ہماری دونوں درخواستوں پر نیب نے ایک ہی قسم کا اعتراض اٹھایا تھا، ٹرائل کورٹ کا عدم پیشی پر درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ غلط تھا، ہائیکورٹ ضمانت کی دونوں درخواستیں بحال کرے، نیب نے اس عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم عدالت سے معذرت چاہتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed on this story.