’نواز شریف لاکھ بار وزیر اعظم بنیں لیکن بلاول کو وزیراعظم بنانا ہمارا حق ہے‘
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواشریف لاکھ بار وزیراعظم بنیں لیکن ہمارا بھی حق ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم بنائیں۔ بلاول وزیراعظم بنے گا، ہم آپ کو سرپرائز دیں گے۔ نواز شریف ایم کیو ایم سے اتحاد کرتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں۔ ایم کیو ایم نے نواز شریف اور ہم سے ترقیاتی اسکیموں کیلئے پیسے لیے، یہ پیسے جاتے کہاں ہیں اور پھر روتے بھی یہی لوگ ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنے 7 لوگ نگران حکومت میں چھوڑ کر آئی، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے ن لیگ کے بندے انتخابات سے پہلے حکومت سے نکالے جائیں۔
خورشید شاہ نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ہم اپنی ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر پنجاب سے جیتیں گے۔ لوگوں کو بتائیں گے کہ سائوتھ پنجاب کے ساتھ 2008 میں وعدہ کیا تھا، اس کو کہاں تک پورا کیا۔
انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے پرانے دوست ہیں، گزشتہ روز شادی میں آئے، ملاقات ہوئی تو میں نے چائے پر بلا لیا۔ ہم سیاستدان اور مخالف ضرور ہیں لیکن دشمن نہیں۔ ہم مل بھی سکتے ہیں۔ جب میں پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف تھا، تو حالات ایسے ہوئے کہ مجھے نواز شریف کی مدد کرنی پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی مستقل دشمن یا مخالف نہیں ہوتا، ہمارے تعلقات ہیں، سولہ مہینے اقتدار میں رہے ہیں۔ ہم مہمانوں کو عزت دیتے ہیں، عزت دینی چاہیے، اخلاق کے دائرے میں ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن کی حیثیت میں خوشی کا اظہار کروں گا کہ ملک میں سیاسی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ سیاست میں اتحاد بری بات نہیں۔ پیپلزپارٹی اس پر کبھی اعتراض نہیں کرتی کہ اتحاد کیوں بنتے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا اتحاد عوام کے ساتھ ہے، ہم نے کبھی اقتدار کی خاطر حکومت کیلئے لڑائی نہیں لڑی۔ ہم نے 1960ء سے اب تک عوام کو طاقتور بنانے کی سیاست کی ہے۔ ووٹ کا اختیار اور اقتدار قائم کرنے کا اختیار ہم عوام کو دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جو گومگو کی صورتحال ہے، اس میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ مشکلات ہیں، انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد بھی لوگ شکوک شبہات میں ہیں، ہمیں دی ہوئی تاریخ پر انتخابات کروا کر عوام کے ان شکوک کو دور کرنا پڑیگا۔
’مسلم لیگ ن کے بندے انتخابات سے پہلے حکومت سے نکالو‘
خورشید شاہ کے مطابق ہم نے کہا کہ جب ہم حکومت سے نکلے ہیں تو ساتھ نکلیں لیکن مسلم لیگ ن اپنے 7 لوگ نگران حکومت میں چھوڑ کر آئی، احد چیمہ کون ہے؟ کہتے ہیں بیوروکریٹ ہے۔ وہ تو وزیراعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ تھے۔ فواد حسن فواد کون ہے؟ اورنگزیب کون ہے؟ اس وقت وزیراعظم ہائوس میں سوئپر تک وہی ہے جو شہباز شریف کے وقت میں تھا۔ ’اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے بندے انتخابات سے پہلے حکومت سے نکالو‘۔
انھوں نے کہا کہ موٹر وے کو کراچی سے بننا تھا، یہ تجارتی راستہ کراچی سے لاہور اور دیگر علاقوں کی طرف ہے۔ سارے موٹرویز پنجاب اور کے پی میں بنا دیئے، سندھ میں نہیں بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ آپ کو بجلی ، گیس ، کول، سولر اور ایل پی جی دے رہا ہے۔ میں سندھ کے لوگوں سے سوال پوچھتا ہوں کہ شہید بینظیر نے 1994ء میں تھرکول متعارف کرایا تھا، اس کو کس نے بند کیا، گیس پائپ لائن کس نے بند کی، اس کا ذمہ دار کون ہے، تلاش کریں۔
انھوں نے کہا کہ میاں صاحب کیلئے احترام ہے لیکن جو انہوں نے غلطیاں کی ہے اس کا تذکرہ بھی ضروری ہے۔ ہم نے مسلم لیگ ن سے مشترکہ معاہدہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کی دو کورٹس بنائیں گے، ان میں ججوں کی تعداد بڑھائی جائیگی۔ 2008ء کے بجٹ میں سپریم کورٹ کیلئے 27 ججز کی تنخواہوں کا بجٹ بھی رکھا گیا۔ ان میں ایک ریگولر کورٹ اور ایک کانسٹیٹیوشنل کورٹ بننے تھے۔
’27 ججز ہوتے تو یہ تباہی نہیں ہوتی‘
پیپلزپارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ ’یہ منصوبہ ختم کرنے سے سپریم کورٹ نے تباہی مچادی۔ اگر یہ دو سپریم کورٹس ہوتی تو یہ تباہی نہیں ہوتی۔ 27 ججز ہوتے تو یہ تباہی نہیں ہوتی۔ 17 ججز اور ایک کورٹ قائم رہے۔ ہم یہ کرنا چاہتے تھے ، اکثریت نہیں تھی، ہمیں کرنے نہیں دیا گیا۔ ہمارے پاس 172 ووٹ بھی ہوتے تو ہم کرجاتے، لیکن مسلم لیگ نے ساتھ نہیں دیا‘۔
’ایم کیو ایم نے نواز شریف اور ہم سے پیسے لیے‘
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ نواز شریف ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ایم کیو ایم کے ووٹ لندن والے لیڈر کے محتاج ہیں، ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ اپنی مرضی سے کیا۔
انھوں نے کہا کہ جب ایم کیو ایم کی حکومت آتی ہے تو دیگر اضلاع کے طلبہ کو کراچی کے تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں ملتے، حیدرآباد کو بھی توڑ پھوڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے دور میں سندھ کے دیگر اضلاع کے لوگ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے، کراچی کے دیہی علاقوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مانتا ہوں کراچی میں جتنی ترقی ہونی چاہیے تھی وہ ابھی نہیں ہوئی۔ ایم کیو ایم ہر حکومت کا حصہ رہی ہے، میئرشپ ایم کیو ایم کی رہی ہے، ایم کیو ایم والے پھر روتے بھی ہیں کہ کراچی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ ’ایم کیو ایم نے نواز شریف اور ہم سے ترقیاتی اسکیموں کیلئے پیسے لیے، یہ پیسے جاتے کہاں ہیں ، پھر روتے بھی یہی لوگ ہیں‘۔
’پی ٹی آئی سے بات چیت کی کوشش کی لیکن مثبت جواب نہ ملا‘
خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی سے اتحاد کا مسئلہ اور ہے، جب پی ٹی آئی کا اقتدار تھا، پیپلزپارٹی نے کئی بار کوشش کی کہ سیاستدانوں کو مل کر بیٹھنا چاہیے، پی ٹی آئی کی حکومت کو ساڑھے تین سالوں میں جو ناکامیاں ہوئی ہیں اس پر مل بیٹھنا چاہیے۔ یہ فقط پی ٹی آئی کی ناکامی نہیں ہوگی بلکہ اس کا اثر ریاست پر اور عوام پر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری نیک نیتی پر وہاں (پی ٹی آئی) سے جواب آتا تھا کہ یہ اپنے مقدمات ختم کرانا چاہتے ہیں، اس لیے ہمارے ساتھ بیٹھنا چاہتے ہیں، ان باتوں کے بعد ہم پیچھے ہٹ گئے۔
Comments are closed on this story.