پی آئی اے نجکاری کیلئے سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کی ضرورت نہیں، فواد حسن فواد
نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا کہ نجکاری کے لیے سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کی ضرورت نہیں، کوئی بھی پی آئی اے کو قرض دینے کو تیار نہیں، پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر فواد حسن فواد نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں، مارچ میں سینیٹ کا انتخاب ہونا ہے، مارچ سے قبل عام انتخابات ہونا ہیں، ہمیں دیکھنا تھا کہ کون سے ادارے معیشت پر بوجھ ہیں۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ پی آئی اے پر بینکوں کے 430 ارب روپے کے واجبات ہیں، نقصان کی فہرست بہت زیادہ لمبی ہے، دسمبر تک اثاثوں اور اخراجات کا کام مکمل کرنا ہے، کل ہمارے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ ہے، آپریشن سے متعلق اثاثوں کی ویلیوایشن جلد ہوجائے گی، کل بورڈ آف ڈائریکٹرز معاملات کو دیکھے گا۔
نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت میں پی آئی اے کو چلانے کی استعاعت نہیں ، کوئی بھی پی آئی اے کو قرض دینے کو تیار نہیں، نجکاری کے لیے قانون میں کچھ پیچیدگیاں ہوتی ہیں، پی ایس او نے پی آئی اے کے لیے 15 ارب روپے کی حد رکھی تھی، پی ایس او نے 2 ارب روپے کی حد بڑھائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، سابق وزیر کے پائلٹس سے متعلق بیان کا بہت نقصان ہوا، نجکاری کے لیے سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کی ضرورت نہیں، ادارے کو ختم کرنے کے بجائے زندہ رکھنا بہتر ہے، موجودہ حالات میں نقصانات کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔
فواد حسن فواد کا یہ بھی کہنا تھا کہ نگراں حکومت کسی ادارے کو نجکاری لسٹ میں نہیں ڈال سکتی، نگراں حکومت لسٹ میں موجود ادارے کی نجکاری کرسکتی ہے، نگراں حکومت کو بھی قوانین کی پابندی کرنا ہے، نگراں حکومت بین القوامی معاہدے بھی کرسکتی ہے، کئی دہائیوں سے ہمارے کئی ادارے خسارے میں ہیں۔
مزید پڑھیں
نگراں وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد اقتصادی رابطہ کمیٹی کے رکن مقرر
پی آئی اے ملازمین میں سے کسی کو بے روزگار نہیں کیا جائے گا، فواد حسن فواد
’پی آئی اے کی نجکاری میں کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا جائے گا‘
انہوں نے مزید کہا کہ فرسٹ ویمن بینک کی جلد نجکاری کردی جائے گی، ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کی نجکاری بھی ہوجائے گی، ہم اپنا کام ٹھیک کریں گے تو کوئی بیچ میں نہیں آئے گا۔
Comments are closed on this story.