Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران کی بیٹوں سے بات نہیں کروا سکتا، سپرنٹنڈنٹ جیل کا توہین عدالت نوٹس پر جواب

'جیل رولزمیں تبدیلی کے لیے عدالت محکمہ داخلہ پنجاب کوترمیم کی ہدایت کرسکتی ہے'، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا جواب
اپ ڈیٹ 08 نومبر 2023 02:46pm
تصویر — فائل
تصویر — فائل

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج کی رخصت کے باعث سپرٹینڈنٹ جیل اڈیالہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بغیرکارروائی ملتوی کردی گئی۔

سپریڈنٹ اڈیالہ جیل نے اپنا جواب جمع کرایا جس میں چئیرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سےبات کروانے سے معذرت کرتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی گئی۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے رخصت کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی کی فون پربیٹوں کے ساتھ بات نہ کروانے کی توہین عدالت کیس کی سماعت نہ ہوسکی۔

سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے اپنے جواب میں عمران خان کی ان کےبیٹوں سے بات کروانے سے معذرت کرتے ہوئے کہاکہ 18 اکتوبرکوخصوصی اقدامات کرکے بات کروائی گئی،تاہم واٹس ایپ پربیرون ملک مستقل بات کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ جیل رولزمیں تبدیلی کے لیے عدالت محکمہ داخلہ پنجاب کوترمیم کی ہدایت کرسکتی ہے،جیل پی سی او کے ذریعے فیملی اوروکلاء سے قیدیوں کی بات کی سہولت دی جاتی ہے ۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے ملزمان کو پی سی اوکی سہولت میسرنہیں۔ ؎

سپرنٹنڈنٹ جیل نے جواب میں مزید کہا کہ عدالت کی حکم عدولی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، توہین عدالت کی درخواست خارج کی جائے ۔

عدالت نے بغیرکسی کارروائی کے سماعت پیر 13 نومبر تک ملتوی کردی۔

پاکستان

imran khan

adiala jail