اسرائیل کا غزہ میں الفخورہ اسکول پر حملہ، سولر پینل،پانی کی ٹینکیاں بھی نشانہ
اسرائیل کی جانب سے الشفاء اسپتال سے شدید زخمی مریضوں کو رفح بارڈر کراسنگ تک لے جانے والی ایمبولینسوں کے قافلے پر حملے کے ایک دن بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر بمباری تیز کرتے ہوئے اسکولوں، مساجد اور مزید اسپتالوں کو نشانہ بنایا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ہفتے کی صبح ایک اسرائیلی فضائی نے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے زیر انتظام الفخورہ اسکول کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 15 افراد شہید اور 54 زخمی ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کا کہنا ہے کہ الفخورہ اسکول پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 15 افراد شہید اور دیگر 54 زخمی ہوئے ہیں۔
اشرف القدرہ نے بتایا کہ متاثرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جو اسکول کے صحن میں بیٹھے تھے، ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے۔ ان کی ہڈیاں اور گوشت پلاسٹک کے تھیلوں میں جمع کیا گیا تھا۔
اشرف القدرہ نے کہا کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 231 افراد شہید ہوئے ہیں۔
اس طرح 7 اکتوبر سے اب تک مجموعی طور پر 9,488 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 3,900 بچے بھی شامل ہیں۔
الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیح کا کہنا ہے کہ ’(اموات کی) تعداد میں اضافے کی توقع ہے۔‘
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد نے الفخورہ اسکول میں پناہ لی تھی۔
حملے کے ایک عینی شاہد نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کے خاندان کے چار افراد شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا حماس تحریک سے متعلق کسی بھی چیز سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کمرے میں صرف بچے اور عورتیں تھیں۔‘
اسکول پر حملہ جبالیہ کیمپ پر تیسرا بڑا حملہ ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، یہ غزہ شہر کے شمال میں الصفاوی کے علاقے میں بے گھر خاندانوں کو پناہ دینے والے اسامہ بن زید اسکول پر مہلک حملے کے چند گھنٹے بعد یہ حملہ ہوا، جس میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے۔
ہفتہ کی صبح مغربی غزہ شہر میں الناصر چلڈرن اسپتال کے داخلی دروازے پر بھی حملہ کیا گیا اور متعدد مقامی میڈیا اداروں نے شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 1250 بچوں سمیت 2,200 افراد اس وقت غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
جنریٹر اور سولر پینلز
مقامی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے الوفا اسپتال میں بجلی کے جنریٹرز اور سولر پینلز پر بھی حملہ کیا۔
انادولو ایجنسی کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ بمباری کے نتیجے میں اسپتال کے صحن میں آگ لگ گئی، جسے بالآخر شہری دفاع کی ٹیموں نے کئی گھنٹوں کے بعد قابو کر لیا۔
اسپتال پر یہ حملہ ایک دن بعد ہوا جب اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے داخلی راستے اور القدس اسپتال اور انڈونیشی اسپتال کے اطراف کے علاقوں پر حملہ کیا۔
غزہ کے جنوب میں خان یونس میں صحافی ہانی محمود کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں سولر پینلز والے رہائشی مکانات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’یہ تابوت میں آخری کیل لگتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی فوج جو چاہتی ہے وہ یہ ہے کہ لوگ وہاں سے چلے جائیں۔ آخری ذریعہ جو انہیں غزہ میں رکھ رہا ہے وہ شمسی توانائی کے پینلز سے حاصل ہونے والی بجلی تھی۔‘
اس دوران مشرقی رفح میں پانی کی ایک ٹنکی بھی تباہ کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ لوگوں کو بتانے کا ایک اور طریقہ لگتا ہے کہ ہم ہر اس چیز پر بمباری کرنے جا رہے ہیں جس پر آپ اپنی بقا کے لیے انحصار کرتے ہیں‘۔
غزہ میں مقیم الاقصیٰ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ عوامی پانی کے ٹینک کا استعمال کئی محلوں کو سپلائی کرنے کے لیے کیا جاتا تھا۔
اس کے علاوہ، انادولو کے ایک نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں بھی الصابرہ کے پڑوس میں دو مساجد علی بن ابی طالب اور الاستجابہ مساجد پر بمباری کی۔
دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز میں پبلک پالیسی کے اسسٹنٹ پروفیسر تیمر قرموت نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیلی میڈیا میں یہ چرچا ہے کہ اسرائیلی فوج اگلے ہفتے سے غزہ میں اپنی کارروائیوں کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔ اس کا مطلب غزہ کے اندر ٹیکٹیکل زمینی آپریشنز ہے۔ لہذا اس سے پہلے اسرائیل جو کرنا چاہتا ہے وہ یہ ہے کہ تمام شہریوں کو جنوب کی طرف بھگا دیا جائے‘۔
قرموت نے مزید کہا کہ’“لہذا وہ (اسرائیل کی فوج) جو کچھ کر رہے ہیں وہ شمالی غزہ میں پھنسے شہریوں کو زندگی کے کسی بھی ذریعہ سے محروم کر رہا ہے۔ انہوں نے پانی کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا، سول سہولیات، اسپتالوں اور یہاں تک کہ UNRWA اسکولوں کو بھی نشانہ بنایا جہاں لوگ پناہ لے رہے ہیں۔ جلد ہی، لوگوں کے پاس جنوب جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا’۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو ہفتہ کی صبح 11:00 بجے سے 2 بجےکے درمیان جنوب کی طرف نکلنے کے لیے غزہ کی مرکزی سڑک صلاح الدین اسٹریٹ استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
لیکن قرموت کے مطابق اسرائیل کی جنگ میں وعدے توڑنے کی تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس بات کی کیا ضمانتیں ہیں کہ اسرائیل اب بھی جنوب کی طرف بھاگتے ہوئے لوگوں پر بمباری نہیں کرے گا؟ اقوام متحدہ جیسا کوئی بین الاقوامی ضامن نہیں ہے کہ وہ نگرانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ لوگوں پر حملہ نہیں کیا جائے گا‘۔
Comments are closed on this story.