Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

مارک اینڈ اسپینسر نے فلسطینی پرچم مبینہ نذر آتش کرنے والی پوسٹ پرمعافی مانگ لی

اشتہاری ویڈیو پرشدید تنقید کے بعد برانڈ نے پوسٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے کرسمس کا 'سہارا' لیا
شائع 02 نومبر 2023 02:22pm

مشہوربرطانوی برانڈ مارکس اینڈ اسپینسر کو کرسمس کیلئے اشتہاربنانا مہنگا پڑگیا، اشتہارمیں فلسطینی پرچم کے رنگ جلانے پرصارفین کی جانب سے برانڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مشہور برانڈ نے صارفین کے ردِعمل کے بعد اشتہاری ویڈیو کو اپنے سوشل میڈیا پیج سے حذف کردیا تھا۔

اس برطانوی ملٹی نیشنل ریٹیلر کا صدردفتر پیڈنگٹن، لندن میں ہے جو کپڑے، بیوٹی پروڈکٹس، گھریلو مصنوعات اور کھانے پینے کی مصنوعات میں شہرہ رکھتے پیں۔

تنقید کے بعد انہوں نے اپنے پیج پرمعافی مانگتے ہوئے وضاحت دی کہ کرسمس کے اسٹاک سے یہ تصویراگست میں لی گئی تھی۔ اس میں تہوار(کرسمس) کے رنگ سرخ، سبز اور چاندی کی کاغذی ٹوپیاں آگ میں جلتی دکھائی گئی ہیں۔

برانڈ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے ککہ ’اگرچہ ہمارا مقصد یہ دکھانا تھا کہ کچھ لوگ کاغذی کرسمس ٹوپیاں پہننے سے لطف اندوز نہیں ہوتے ہیں، ہم نے ملنے والے ردعمل کے بعد پوسٹ کو ہٹا دیا ہے اور بھی غیر ارادی نقصان کے لیے معذرت خواہ ہیں‘۔

فلسطین کی حمایت میں انٹرنیٹ صارفین نے برانڈ کی اس معافی پر بھی شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

تاہم انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے اشتہاری ویڈیو کے اسکرین شاٹس محفوظ کرلیے گئے ہیں، جس ہر غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ ’بائیکاٹ مارکس اینڈ اسپینسرز، اگر آپ ہر چیز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں‘۔

ایک صارف نے برانڈ کی اشتہاری ویڈیو کا اسکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے طنزیہ کہا کہ ’مارکس اینڈ اسپینسر دراصل یہاں کیا سوچ رہے تھے‘۔

ایکس پر ایک صارف نے کہا کہ ’ویسے بھی میں نے مارکس اینڈ اسپینسر کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کرسمس کے اشتہار میں یہ دیکھا، یہ بالکل واضح ہے کہ وہ یہاں کیا بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لہذا براہ مہربانی اپنے مقامی مارکس اینڈ اسپینسر کا بائیکاٹ کریں‘۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’مارکس اینڈ اسپینسر کا بائیکاٹ کریں! یہ ایک فلسطینی پرچم ہے جسے مارکس اینڈ سپینسر کے ایک اشتہار کے ذریعے جلایا جا رہا ہے۔ سب ہوشیار رہیں، مارکس اینڈ اسپینسر میں خریداری نہ کریں‘۔

ایک صارف نے اپنے پوسٹ میں مارکس اینڈ اسپینسر کو ’بیمار، گھناؤنی، گھناؤنی صیہونی کمپنی‘ قرار دیا۔

ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’مارکس اینڈ اسپینسرز نے آتش دان میں جلتے ہوئے فلسطینی پرچم کے رنگوں کا ایک اشتہار پوسٹ کیا اور اسے حذف کر دیا گیا۔ وہ جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے تھے‘۔

ایکس کے ایک صارف نے دیگر صارفین کی طرح اس اشتہار کا اسکرین گریب شیئر کیا اور اس اقدام کو ’انتہائی نسل پرستانہ اور ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

ٓاسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ظالمانہ بربریت کا سلسلہ فلحال جاری ہے۔ الجزیرہ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 8500 سے تجاوز کر چکی ہے۔

اسرائیل کی اس بربریت کی مسلم دنیا کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے۔

Palestine

lifestyle

Palestinian Israeli Conflict

Marks & Spencers

Internet Users

palestine flag