Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

افغانستان میں واپس آنیوالوں کی آبادکاری کا محکمہ قائم، سابق حکومت کے ملازمین کو تحفظ کی یقین دہانی

کابل حکومت نے سرمایہ کاروں اور تاجروں کو تعاون کیلئے بھی کہہ دیا
اپ ڈیٹ 01 نومبر 2023 10:00am
ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد (تصویر: روئٹرز)
ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد (تصویر: روئٹرز)

افغانستان میں طالبان حکومت نے پاکستان سے واپس آنے والے مہاجرین کیلئے محکمہ قائم کرتے ہوئے سرمایہ داروں اور تاجروں سے تعاون طلب کرلیا ہے۔

کابل حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ جو افغان باشندے سابقہ اشرف غنی حکومت کے لیے کام کر رہے تھے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ جو افغان باشندے وطن واپسی کیلئے جائیدادیں بیچ رہے ہیں انہیں اپنا سرمایہ واپس لانے دیا جائے۔

عبوری افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان اور دیگر ممالک میں افغان مہاجرین کے بارے میں جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ گزشتہ 45 سالوں سے افغانوں کو یلغار اور جنگوں کی وجہ سے مختلف ممالک میں بے شمار مسائل اور نقل مکانی کا سامنا ہے۔ اب جب کہ افغان مہاجرین کو مختلف مسائل اور جبری ملک بدری کا سامنا ہے، اس لیے درج ذیل نکات اہم اور ضروری ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ سب سے پہلے تو ہم ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے گزشتہ چالیس سالوں میں افغانوں کو اپنے ممالک میں جگہ دی، اب ہم ایک بار پھر ان سے کہتے ہیں کہ افغانوں کو زبردستی ملک بدر نہ کیا جائے۔ بلکہ وقت دیں اور متعلقہ ممالک اچھی ہمسائیگی، اسلامی بھائی چارے اور انسانی محبت کے معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کریں۔

افغان حکومت نے اعلامیے میں کہا کہ افغان باشندوں نے جن ممالک میں وہ رہتے ہیں ان ممالک کی سلامتی کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا اور نہ ہی وہ عدم استحکام میں ملوث ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پڑوسی ممالک اسلامی اخوت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان مہاجرین کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ جن ممالک سے افغان باشندے جبری جلاوطنی کے نتیجے میں اپنے ملک واپس آتے ہیں، ان کا سامان، رقم اور دیگر جائیدادیں ان کی ذاتی ملکیت اور ان کا حق ہے، ان پر ناجائز شرائط عائد کرنا ناانصافی ہے۔

اعلامیے کے مطابق افغان جو حالیہ مشکلات اور بعض ممالک کی پوزیشنوں کی وجہ سے دوسرے ممالک میں مجبور ہیں۔ ان کی گھر واپسی کے لیے تمام افغانوں، خاص طور پر ہمارے سرمایہ دار اور تاجر بھائیوں کو چاہیے کہ وہ مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے ہائی کمیشن کے ساتھ رابطہ کریں اور ان کی منتقلی، رہائش، پناہ گاہ، علاج اور دیگر متعلقہ شعبوں میں ان کی مدد کریں۔

بیان میں کہا گیا کہ امارت اسلامیہ کی مکمل حکمرانی کے بعد ملک میں اسلامی نظام، عالمی سلامتی، متحد قیادت اور افغانوں کے درمیان بھائی چارے کی فضا قائم ہو چکی ہے، امارت اسلامیہ کے حکام کو تمام واپس آنے والے مہاجرین سے بڑے خلوص اور توجہ کے ساتھ نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہیں اپنے پناہ گزینوں کی خدمت کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور واپس آنے والے پناہ گزینوں کو ان کے امکانات کے دائرے میں رہتے ہوئے اچھی خدمات فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

افغان حکومت نے اعلامیے میں بتایا کہ وزارت تجارت و صنعت اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور ایجنسیوں نے واپس آنے والے تاجروں، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو ضروری سہولیات فراہم کی ہیں۔

سابق افغان حکومت کے ملازمین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ شہری جو سیاسی خدشات کی وجہ سے ملک چھوڑ کر چلے گئے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ واپس آئیں اور اپنے ملک میں امن سے رہیں۔

Afghan refugees

afghan taliban

Afghan government

Taliban Government

Illegal Afghan Immigrants

Afghan Refugees Returning

afghan national stories