’چمن دھرنے کا مطالبہ پاسپورٹ کے بغیر پاکستان میں داخلے کا ہے لیکن حکومت کا فیصلہ اٹل ہے‘
بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم 13 لاکھ غیر ملکیوں کو نکالنے کا حکومتی فیصلہ اٹل ہے کچھ عناصر مہاجرین کے انخلا جیسے نان ایشو کو ایشو بناکر سیاست چمکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چمن سیمت کیس انٹری پوائنٹ سے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، 16 ہزار افراد بلوچستان سے رضا کارانہ طور پر واپس جاچکے ہیں۔
کوئٹہ میں غیر ملکیوں کے انخلا کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جان اچکزئی نے کہا کہ چند افراد سیاست چمکاتے ہوئے چمن اور اسپین بولدک کو پاسپورٹ کی شرط ختم کرنے کی بات کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چمن دھرنے کا مطالبہ پاسپورٹ کے بغیر پاکستان میں داخلے کا ہے لیکن حکومت کسی بھی افغان شہری کو یکم نومبر کے بعد سفری دستاویزات کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دے گی اب تک سولہ ہزار افراد واپس جا چکے ہیں‘۔
انھوں نے کہا کہ مہاجرین کے انخلا کے لیے حکومت نے باقاعدہ کنٹرول سینٹر بنا لئے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے آنے والے مہاجرین کو حکومت تحفظ دے گی، حاجی کیمپ کوئٹہ کو ہولڈنگ سینٹر بنا دیا گیا ہے۔
نگراں صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب سے آنے والوں کے لئے ہفتے کا دن جبکہ سندھ سے آنے والوں کے لئے پیر اور منگل کے دن مقرر کئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پشین اور چمن میں بھی ہولڈنگ سینٹر بنائے جارہے ہیں، چمن کے علاؤہ قمر دین کاریز اور چاغی میں بھی کراسنگ پوائٹ بنادیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
افغان مہاجرین کے انخلا میں 2 روز باقی، حکومت نے ایکشن پلان مرتب کرلیا
خیبر پختونخوا: غیر ملکیوں کے انخلا کی مانیٹرنگ کیلئے کنٹرول روم قائم
جان اچکزئی نے کہا کہ مہاجرین کو نکالنے کا فیصلہ حتمی ہے ہر روز پچاس ہزار افراد بغیر پاسپورٹ کے پاکستان اور افغانستان کا بارڈر کراس کرتے ہیں یہ اقدام قومی مفاد کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا نے ستر ہزار مشتبہ کارڈ بلاک کئے ہیں تمام ادارے ریاست پاکستان کی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.