Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

سائفر کیس میں عمران خان مزید مشکلات کا شکار، فرد جرم کیخلاف اور ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد

عدالت کی چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دینے کی ہدایت
اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2023 11:32pm

سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو ایک کے بعد ایک مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پیر کو عدالت نے شاہ محمود قریشی اور عمران خان پر فرد جرم عائد کی تو پی ٹی آئی نے اسے چیلنج کردیا، لیکن جمعرات کو پی ٹی آئی کی یہ درخواست مسترد کردی گی ہے۔

23 اکتوبر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، اور شاہ محمود نے اس جرم میں ان کی معاونت کی۔

منگل کو چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں خود پر عائد فرد جرم کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا ہے کہ قانون کے مطابق مقدمہ کی نقول تقسیم کرنے کے 7 دن بعد چارج فریم کیا جا سکتا ہے، لیکن ٹرائل کورٹ نے 7 دن کے قانونی تقاضے کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی کے خلاف اور ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہدایات کے ساتھ نمٹا دی جبکہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دینے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی کے خلاف اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر اعتراضات دور کر دیے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ ضمانت کی درخواست پر دلائل دینے کے لیے مجھے 10 روز لگ گئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مجھے بھی اسی وجہ سے 10 دن لگے، میں نے آپ کو کہا تھا اس قسم کا معاملہ پہلی دفعہ سامنے آیا ہے، دونوں طرف سے اچھے طریقے سے دلائل دیے گئے تھے، اس لیے مجھے بھی فیصلے میں وقت لگ رہا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چالان کی کاپیز تقسیم ہونے کے 6 دن بعد ہی مجھ پر فرد جرم عائد کر دی گئی، سائفر نہ تو چالان، نہ ہی کیس فائل کا حصہ ہے، پورا کیس سائفر کے گرد گھوم رہا ہے لیکن وہ اس کا حصہ ہی نہیں، دوسری طرف کل یہ 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، ہماری استدعا ہے کہ ریلیف دیا جائے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جس کا ذکر بار بار چالان میں موجود ہے، وہ دینا ضروری ہے، 3 چیزوں کو نظر انداز کر دیا گیا، سیکرٹ گرفتاری ہوئی، سیکرٹ ریمانڈ ہوا، چھٹے دن چارج فریم ہو گیا، جلدی میں جج صاحب نے چارج فریم کر دیا، ہم نے آپ کو ہی بتانا ہے کہ جج صاحب پراسس کو تو فالو کرلیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے چارج کے اوپر لکھا کہ مجھے کاپیز ہی فراہم نہیں کی گئیں، ٹرائل کورٹ نے کہا جیسی بھی درخواست لائیں گے مسترد کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ کدھر لکھا ہے؟ ۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے 17 اکتوبر کا آرڈر عدالت کے سامنے پیش کیا۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کل ٹرائل کورٹ کو گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے سے روکا جائے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے عدالت نے عمران خان کی سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے اور ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔

مزید پڑھیں

سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم کی کارروائی چیلنج کردی

فردوس عاشق اعوان نے عمران خان پر اسٹیٹ سیکریٹ کے غلط استعمال کا الزام لگادیا

چیئرمین پی ٹی آئی کی سائیکل ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے باہر روک لی گئی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔

imran khan

Islamabad High Court

pti chairman

Cypher

justice aamir Farooq

Cypher Investigations

cypher case Imran Khan

Cypher case