Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پُرامید رہیں، پاکستانی ٹیم بقیہ 4 میں سے دو میچز جیت کر بھی سیمی فائنل کھیل سکتی ہے

بھارت، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ سیمی فائنل میں ایک پاؤں رکھ چکے ہیں
شائع 26 اکتوبر 2023 03:40pm
تصویر: اے ایف ہپی
تصویر: اے ایف ہپی

آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ میں 1992 کی چیمپئن ٹیم پاکستان اچھے آغاز کے بعد مسلسل تین شکستوں کے باعثٖ کارکردگی میں تسلسل کے جتن کررہی ہے، اب تک پانچ میچن کھیل کر ٹورنامنٹ میں ’غیر یقینی مستقبل‘ رکھنے والی پاکستان ٹیم کے آگے پہنچنے کے امکانات پر بھارت نے بھی خاصی گہری نظرڈالی ہے۔

نیدرلینڈز کے خلاف حیدرآباد میں افتتاحی میچ جیت کراسی مقام پرسری لنکا کیخلاف ورلڈ کپ کے ریکارڈرنز کا تعاقب مکمل کرنے کے باوجود بھارت کے ساتھ احمد آباد میں ہونے والے ٹاکرے میں پانسہ پلٹنا شروع ہوا۔ 7 وکٹوں سے شکست کے بعد آسٹریلیا اور پھر افغانستان سے بھی ہار کے بعد گرین شرٹس ’اگرمگر‘ کے دہانے پر اگلے میچ کھیلے گی.

اب جبکہ چار میچ باقی ہیں تو پاکستان کے پاس اب بھی سیمی فائنل میں پہنچنے کا موقع ہے، لیکن اس کے لیے انہیں دیگر ٹیموں سے کچھ مدد کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان کا اگلا مقابلہ چنئی میں جنوبی افریقہ سے ہوگا جس کے بعد بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔

بھارت، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ شاندار فارم میں ہیں اورسیمی فائنل میں ایک پاؤں رکھ چکی ہیں جبکہ چوتھی پوزیشن حاصل کرنے کے لیے آسٹریلیا کے پاس مضبوط آپشن ہے۔

مختلف امکانات پرایک نظر

این ڈی ڈی وی میں شائع رپورٹ کے مطابق سیمی فائنل میں جگہ بنانے کا بہترین موقع یہ ہے کہ وہ پاکستان اگلے چاروں میچ جیتے،۔ اس طرحپوائنٹس کی تعداد 12 ہو جائے گی ۔ مطلب یہ کہ وہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کو بھی شکست دے چکے ہوں گے۔

پاکستان کو آسٹریلیا کا سامنا کرنے والی دیگر ٹیموں کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ اگر آسٹریلیا اپنے بقیہ تمام میچز جیت لیتا ہے تو وہ پاکستان سے آگے کوالیفائی کر لے گا۔ اس لیے گرین شرٹس کے لیے ضروری ہے کہ پانچ مرتبہ کی چیمپیئن ٹیم ایک یا دو میچ ہار جائے۔

اگر پاکستان اور آسٹریلیا اپنے تمام میچز جیت جاتے ہیں تو اس سے نیوزی لینڈ کو تین شکستوں (یا اس سے زیادہ) کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ پاکستان اور آسٹریلیا دونوں کو ابھی تک ان کا سامنا کرنا ہے۔ اگرچہ اس بات کا امکان قدرے کم ہے لیکن اگر پاکستان اور آسٹریلیا اپنے بقیہ میچ بڑے فرق سے جیت جاتے ہیں تو وہ نیوزی لینڈ کو شکست دے کر تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان بقیہ 4 میں سے 3 میچ جیتا تو کیا ہوگا

اگلے مرحلے میں جگہ بنانے کے امکانات پیچیدہ ہو جاتے ہیں، لیکن اگر پاکستان بقیہ چارمیچوں میں سے تین جیت لیتا ہے تو ٹاپ تھری سے تھوڑا دور رہے گا اور اس کا واحد ہدف آسٹریلیا ہوگا۔

اس صورت حال میں آسٹریلیا کو کم از کم دو میچ ہارنے ہوں گے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو نیٹ رن ریٹ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ کون گزرتا ہے۔ تاہم اگر آسٹریلیا اپنے آخری چار میچوں میں سے تین ہار جاتا ہے تو پاکستان چوتھی یا تیسری پوزیشن حاصل کر لے گا۔

پاکستان بقیہ چارمیچز میں سے دو جیتے تو پھر کیا ہوگا

اگر پاکستان اپنے اگلے چار میچوں میں سے صرف دو میچ جیتتا ہے تو وہ خود کو ٹورنامنٹ سے باہر تصور کرسکتا ہے۔

اس مرحلے پر ٹیبل کی پیچیدہ نوعیت کی وجہ سے امکان ہے کہ گرین شرٹس چارجیت کے ساتھ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرسکتے ہیں۔ تاہم ایسی صورتحال میں صورتحال اپنے حق میں کرنے کے لیے متعدد دیگرنتائج کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسی طرح کا ایک واقعہ آئی پی ایل 2019 میں پیش آیا تھا ،جہاں سن رائزرز حیدرآباد نے اپنے 14 میچوں میں سے صرف 6 جیتنے کے باوجود پلے آف کے لئے کوالیفائی کیا تھا۔ آئی پی ایل کے 16 ایڈیشنز میں یہ واحد موقع تھا جب کسی ٹیم نے چھ فتوحات (12 پوائنٹس) کے ساتھ کوالیفائی کیا۔

اگر پاکستان چار میں سے ایک میچ جیتا

اس صورت میں گرین شرٹس کے پاس کسی قسم کا کوئی آپشن نہیں سوائے اس کے کہ وہ وطن واپس لوٹ آئیں گے۔

india

پاکستان

world cup 2023

ICC ODI WORLD CUP 2023