Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

گزشتہ 24 گھنٹوں میں 756 فلسطینی شہید، سلامتی کونسل ناکام، غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی

اسرائیل اب تک غزہ پر 12 ہزار ٹن سے زیادہ دھماکا خیز مواد گرا چکا ہے
اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2023 06:40pm
غزہ: اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 4100 سے تجاوز کرگئی۔ فوٹو ــ روئٹرز
غزہ: اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 4100 سے تجاوز کرگئی۔ فوٹو ــ روئٹرز

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، شاطی پناہ گزین کیمپ پرحملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 756 فلسطینی شہید ہوگئے، صرف ایک گھنٹے میں 55 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ 870 بچوں سمیت 1550 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔

شہدا کی مجموعی تعداد 6 ہزار سے 500 تجاوز کرگئی ہے، جن میں 23 سو سے زائد بچے بھی شامل ہیں، زخمیوں کی تعداد 17 ہزار 469 ہوگئی ہے۔

ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد گھر بھی تباہ ہوگئے، غزہ کے 40 اسپتالوں میں ایندھن ختم ہونے سے سروسز معطل ہوگئی۔ حماس نے اپیل کی ہے کہ عالم اسلام اسرائیل کی انسانیت سوز کارروائیوں پرآوازاٹھائے۔

دوسری جانب مغربی کنارے میں کیے گئے اسرائیلی حملوں میں 103 فلسطینی شہید اور 1400 سے زائد زخمی ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل سات اکتوبر سے اب تک غزہ پر 12 ہزار ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد گرا چکا ہے۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق گرائے گئے دھماکا خیز مواد کی طاقت ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم کے برابر ہے۔

اسرائیل نے فی مربع کلومیٹر اوسطاً 33 ٹن دھماکا خیز مواد گرایا۔ بمباری سے دو اعشاریہ تین ملین لوگ بے گھر، سات ہزار 100 سے زیادہ افراد جان سے گئے۔

مزید پڑھیں

رہائی پانے والی معمر اسرائیلی خاتون نے حماس کے جنگجو سے مصافحہ کیوں کیا؟

اسرائیل کی جانب سے بموں میں استعمال کیا گیا ’سفید فاسفورس‘ کیا ہے؟

اسرائیل حزب اللہ کے ڈیڑھ لاکھ میزائلوں کے نشانے پر

غزہ میں ایک دن کا ایندھن باقی ہے ، جس کے باعث اسپتالوں میں موجود مریضوں اور نومولود بچوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی ہے۔

غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں جاری ہیں، امید ہے امدادی سامان آج غزہ پہنچ جائے گا۔

انتونیو گوٹیرس نے فلسطین کے بیانیے کی تائید کرتے ہوئے کہا اسرائیل پر حماس کے حملے کے پیچھے 56 سال کا قبضہ ہے۔

اسرائیل نے خطاب پرردعمل دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سفیر نے گوٹیرس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا اوراسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نےانتونیو گوٹیرس سے ملنے سے انکار کردیا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ میں امداد کے لیے جنگ بندی کی تجویز ہے، ہمیں کسی بھی قوم کے دفاع کے حق کی توثیق کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ رکن ممالک یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں، امریکا ایران سے کوئی تنازع نہیں چاہتا۔

روسی مندوب نے امریکی تجاویز مسترد کر دیں، سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فوری اور دیرپا جنگ بندی اولین ترجیح ہونی چاہیے، غزہ سے مکینوں کی بےدخلی کا حکم واپس لیا جائے۔

چینی مندوب نے کہا غزہ میں انسانی المیہ روکنا ہماری ترجیح ہے۔ سعودی عرب نے کا غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ فلسطین، اردن اور مصر نے بھی فوری جنگ بندی پر زور دیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے خطاب میں کہا اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم ہیں۔

منیر اکرم نے کہ جرائم کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا، پاکستان فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔

ترجمان برطانوی وزیراعظم رشی سنک کا کہنا ہے کہ برطانیہ اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتا ہے، برطانیہ انسانی بنیادوں پر وقفے کے لیے بات چیت پر غور کرے گا لیکن جنگ بندی پر بات نہیں کرے گا۔

’حماس دہشتگرد گروہ نہیں ہے‘

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔

ترک صدر کا کہنا ہے کہ حماس دہشتگرد گروہ نہیں ہے، حماس آزادی پسند گروہ ہے جو اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے لڑ رہا ہے۔

Gaza

Palestinian Israeli Conflict

Hamas Israel attack 2023