Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

رہائی پانے والی معمر اسرائیلی خاتون نے حماس کے جنگجو سے مصافحہ کیوں کیا؟

حماس نے مزید دو اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہائی دے دی
اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2023 07:14pm
یوشیوید لفشیٹز اپنے شوہر کے ساتھ - فائل فوٹو
یوشیوید لفشیٹز اپنے شوہر کے ساتھ - فائل فوٹو

فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس نے مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی دے دی ہے، دونوں معمر خواتین رفاہ کراسنگ سے اسرائیل منتقل کردی گئیں۔ ایک نے گاڑی میں بیٹھنے سے قبل حماس کے نوجوان سے ہاتھ بھی ملایا۔

دونوں اسرائیلی خواتین اب تل ابیب کے ایک اسپتال میں ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کرچکی ہیں۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ دونوں خواتین کے شوہر غزہ میں بدستور اسیر ہیں۔

رہا کی جانے والی اسرائیلی خواتین میں سے ایک یوشیوید لفشیٹز امن کارکن ہیں جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر بیماروں کی مدد کی۔

رہائی کی تصدیق سے قبل تل ابیب میں خاتون کے پوتے ڈینیئل لیفشٹز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’وہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ہیں‘۔

مزید پڑھیں:

بھارتی عدالت نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کے خلاف درخواست مسترد کردی

فلسطینیوں کی حمایت پر جیجی حدید کو قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

بھارت کی منافقت: اسرائیل پر حملے کی مذمت کے بعد فلسطینیوں کی حمایت میں بیان

رہا ہونے والی معمر خاتون سے صحافیہ نے جب سوال کیا کہ آپ نے رہا ہونے کے بعد حماس کے جنگجو سے ہاتھ کیوں ملایا تو انہوں نے جواب دیا ’کیونکہ انہوں نے ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگجو انہیں سرنگوں میں لے گئے، جن کا موازنہ اس نے مکڑی کے جال سے کیا اور کہا کہ وہاں ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا۔

لفشٹز نے کہا کہ ایک ڈاکٹر نے اس سے ملاقات کی جب وہ غزہ کے اندر سرنگوں کے نیٹ ورک میں قید تھیں اور اس کی تمام ضروریات کا خیال رکھا گیا تھا۔

لفشٹز نے کہا کہ حماس ہمارے ساتھ نرمی سے پیش آئی اور ہماری تمام ضروریات کو پورا کیا۔

حماس نے اپنے ٹیلی گرام پیج پر ویڈیو پوسٹ کی جس میں دکھایا گیا ہے کہ لیفشٹز کو ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کے کارکنوں کے حوالے کیا جا رہا ہے، جس نے انہیں غزہ سے باہر نکالنے میں مدد کی۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص جس کے ہاتھ میں بندوق ہے اور اس نے حماس کا جھنڈا لگی بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی ہے لیفشٹز کو ایک سفید آئی سی آر سی وین میں لے جارہا ہے۔ وین میں داخل ہونے سے پہلے خاتون اس شخص کی طرف ہاتھ بڑھاتی ہے اور ”سلام“ کہتی ہے۔

فوری طور پراس ویڈیو کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔

فلسطینی تنظیم کے مطابق انہوں نے 85 سالہ لفشیٹز اور 79 سالہ نوریت کوپر کو ان کی صحت کی بنیاد پر رہا کیا۔ انہیں اور 200 سے زائد دیگر افراد کو اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والی فائرنگ کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے بتایا کہ لفشٹز اور ان کے 83 سالہ شوہراودید کو جنوبی اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب نیر اوز کبوتز میں واقع ان کے گھر سے اغوا کیا گیا۔ خاتون کے خاوند اوڈیڈ ابھی بھی اسیر ہیں۔

لندن میں لفشٹز کی بیٹی شیرون نے روئٹرز کو ایک پیغام میں لکھا کہ ’اگرچہ میں اس خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی کہ وہ اب محفوظ ہیں، لیکن میں اپنے والد اور ان تمام 200 بے گناہ لوگوں کی رہائی پر توجہ مرکوز رکھوں گی جو غزہ میں یرغمال ہیں۔‘

یہ دونوں خواتین رہائی پانے والی تیسری اور چوتھی یرغمالی تھیں۔ اس سے قبل حماس نے جمعے کے روز ایک امریکی خاتون اور اس کی بیٹی کو رہا کر دیا تھا۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 5,087 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 2،055 بچے بھی شامل ہیں۔

Gaza

Palestinian Israeli Conflict

Hamas Israel attack 2023

Israel Hamas war

Israeli hostage

Yocheved Lifshitz