غزہ میں ایندھن کی کمی، انکیوبیٹرز میں موجود 120 بچوں کی زندگیاں خطرے میں
اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف کے ترجمان نے غزہ میں بچوں کی حالت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں 120 نوزائیدہ بچے انکیوبیٹرز میں ہیں، ایندھن کی کمی سےاسپتالوں کا آپریشن معطل ہونے پر ان بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
یونیسیف کے ترجمان جوناتھن کریکس نے اے ایف پی کو بتایا کہ، ’ہمارے پاس اس وقت 120 نوزائیدہ بچے ہیں جو انکیوبیٹرز میں ہیں، جن میں سے 70 نوزائیدہ بچے میکینکل وینٹیلیشن پر ہیں، اور اسی وجہ سے ہم انتہائی فکر مند ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر مکینیکل وینٹیلیشن انکیوبیٹرز بچے میں رکھے ہوں اور بجلی کٹ جائے تو ہمیں ان کی زندگیوں کے بارے میں فکر ہے۔‘
غزہ کی وزارت صحت نے ایک روز قبل کہا تھا کہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے 130 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی موت کا خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں
قاہرہ امن اجلاس: عرب ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا
امریکا اور برطانیہ کینیڈا کے ساتھ کھڑے ہوگئے، بھارت کی تنہائی بڑھ گئی
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے مطابق، غزہ میں ہر روز تقریباً 160 خواتین بچے کو جنم دیتی ہیں، جس کے اندازے کے مطابق 2.4 ملین آبادی والے علاقے میں 50,000 حاملہ خواتین ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صرف 3 دن کا ایندھن بچا ہے، ایندھن کے بغیر نہ پانی ہوگا اور نہ خوراک، اسپتال بھی کام کرنا بند کردیں گے، انسانی امداد رک جائے گی۔
ایجنسی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ تین دن بعد غزہ میں بیکریاں بھی بند ہوجائیں گی۔ ایندھن کی عدم دستیابی غزہ کے بچوں، عورتوں اور لوگوں کا دم گھوٹ دے گی۔
Comments are closed on this story.