Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

نواز شریف کے جلسے پر امریکی ماہر کے دلچسپ تبصرے

نوازشریف کی واپسی پارٹی کے منصوبے کے مطابق ہوئی، مائیکل کوگل مین
شائع 22 اکتوبر 2023 09:35am

امریکی تجزیہ نگار مائیکل کوگل مین نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی بالکل اسی طرح ہوئی ہے جیسا کہ مسلم لیگ (ن) نے منصوبہ بنایا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرلکھا کہ نواز شریف کی واپسی مسلم لیگ (ن) کے منصوبے کے مطابق ہوئی ہے۔

مائیکل کوگل مین نے لکھا کہ نواز شریف کی آمد پر کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جس نے بڑی تعداد میں عوام کو اپنی جانب متوجہ کیا، جس کے لیے پارٹی نے محنت کی تھی۔

امریکی تجزیہ نگار نے مزید لکھا کہ ایک مشکل میں یہاں اضافہ ہوجاتا ہے، انہیں پارٹی کے اندرونی معاملات کے ساتھ ہی قانونی پیچیدگیوں، خراب معیشت، عمران خان کے ووٹ بینک کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

پوسٹ کے جواب میں شعیب خان نے لکھا کہ کیا وہاں بڑے پیمانے پر عوام کی تعداد تھی؟ میں انکار نہیں کررہا بلکہ حقیقی طور پر پوچھ رہا ہوں کہ اس کا زیادہ ثبوت نہیں دیکھا۔

مائیکل کوگل مین نے لکھا کہ یہ میری توقع سے بڑا تھا لیکن یقیناً یہ حقیقت ہے کہ پارٹی کو بڑے ہجوم کو اپنی جانب مائل کرنے میں سخت محنت کرنی پڑی ہے۔

مزید لکھا کہ میں تصور کرتا ہوں کہ مجھے شک ہے کہ پی ٹی آئی کو کرائے کے ہتھکنڈوں کا سہارا لیا تھا تاکہ عوام کو ہجوم کو اپنی جانب مائل کیا جاسکے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے زلفی بخاری نے بی بی سی کو بتایا کہ میں نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم بنتے نہیں دیکھ رہا کیونکہ ان کے خلاف مقدمات ہیں اور عدالتی احکامات کے مطابق انہیں سیاست سے تاحیات نااہل قرار دیا گیا ہے۔

زلفی بخاری نے کہا کہ آپ ملک کے مقبول ترین سیاسی رہنما کو الیکشن سے پہلے کیسے سلاخوں کے پیچھے ڈال سکتے ہیں؟ اگر آپ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کراتے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ عمران خان کا ووٹ بینک کتنا مضبوط ہے۔

سیاسی تجزیہ کار وجاہت مسعود نے بی بی سی کو بتایا کہ ”ہماری سیاست کا منظرنامہ اور اسکرپٹ نہیں بدلا ہے، صرف سیاسی کردار بدلے ہیں، 2018 کے انتخابات میں عمران خان کو الیکشن کے دوران اسٹیبلشمنٹ نے سہولت فراہم کی، اس بار فوج نواز شریف کے لیے الیکشن کرانے میں مصروف ہے۔“

وجاہت مسعود نے کہا کہ پہلے فوج نے عمران خان کو یہ سوچ کر لانچ کیا کہ یہ ایک بہتر انتخاب ہے اور وہ ایک محفوظ شرط ہے لیکن جب انہیں لگا کہ ان کے اختیار کو چیلنج کیا جا رہا ہے، تو انہوں نے انہیں ہٹانے کا فیصلہ کیا، اب لگتا ہے نواز شریف کی باری ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے وزیراعظم ترجمان ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ “وہ ’یس سر‘ آدمی نہیں ہوگا لیکن وہ حدود جانتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ کب ان حدود کو عبور کرنا ہے اور کب چھوڑنا ہے۔

Nawaz Sharif

nawaz sharif returns 2023