ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، انتقام کی تمنا نہیں، جلسے میں ضبط سے کام لیا، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف 4 سال بعد آج (21 اکتوبر بروز ہفتہ) وطن واپس پہنچ گئے ہیں، وطن واپسی پر مینار پاکستان جلسہ گاہ میں خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’میرے دل میں انتقام اور بدلے کی کوئی تمنا نہیں‘۔
نوازشریف نے شعر پڑھ کر خطاب کا آغاز کیا، انہوں نے شعر پڑھا ”کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں، وہ میری طرف دیکھیں تو میں سلام کروں“۔
نواز شریف نے عوام سے خطاب میں کہا کہ آج پانچ سالوں کے بعد آپ سے ملاقات ہورہی ہے، لیکن آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، میرے، شہباز شریف اور مریم کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، پوری لیگی قیادت کے خلاف مقدمات بنے۔
انہوں نے اسٹیج پر موجود لیگی رہناماؤ کی جانب اشارہ کرکے کہا کہ ’یہ پوری لائن لگی پڑی ہے یہاں‘۔ لیکن کسی نے بھی مسلم لیگ کا جھنڈا ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ کون ہے جو ہر چند سال بعد نواز شریف کو قوم سے جدا کر دیتا ہے۔
لیگی قائد نے کہا کہ ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والے ہیں، ہم نے تو پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا،پاکستان کو ایٹمی طاقت سے محروم نہیں کیا، 2013 میں لوڈشیڈنگ عروج پر تھی ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کی۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے تو بجلی مہنگی نہیں کی، میں نے بجلی بنائی اور سستے داموں اسے عوام تک پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو دیکھ کر اپنے سب دکھ درد بھول گیا ہوں، اپنے دکھوں کو یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، لیکن کچھ دکھ ایسے ہوتے ہیں جن کو بھلایا نہیں جاسکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے۔
انہوں نے بتایا کہ میں باہر سے آتا تھا تو میری والدہ اور اہلیہ میرا استقبال کرتی تھیں، آج گھر جاؤں گا تو میری والدہ اور اہلیہ استقبال کیلئے موجود نہیں ہوں گی، میرے والد اور والدہ فوت ہوئے تو میں انہیں قبر تک میں نہیں اتار سکا۔
نواز شریف نے کہا کہ میری اہلیہ فوت ہوئیں تو مجھے جیل میں انتقال کی خبر ملی، سپرنٹینڈنٹ جیل سے کہا میری بیٹوں سے بات کرادو، میں جاننا چاہتا ہوں کہ میری اہلیہ کی حالت کیسی ہے، سپرنٹینڈنٹ جیل نے کہا کہ ہمیں بات کرانے کی اجازت نہیں، میں نے کہا دو دو فون تمہاری ٹیبل پر پڑے ہیں بات کرادو، لیکن اس نے منع کردیا، میں اپنی بیرک میں جاکر سوچنے لگا کہ کیا بات کرانا بھی اتنا مشکل تھا۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ ڈھائی گھنٹے بعد سپرنٹینڈنٹ کا نمبر دو آیا اور بتایا کہ آپ کی اہلیہ انتقال کرگئی ہیں۔ اب ہم مریم کے پاس جا رہے ہیں انہیں بتانے، جیل میں مریم نواز کا سیل میرے سیل سے کچھ فاصلے پر تھا، میں نے کہا کہ وہاں مت جانا اسے میرے پاس لے کر آؤ یا مجھے لے کر جاؤ، ہمیں ایک دوسرے سے ملاقات کی اجازت نہیں تھی، والدہ کے انتقال کی خبر سنی تو مریم نواز بے ہوش ہوگئیں۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ امریکی صدر بل کلنٹن نے کہا تھا کہ آپ نے دھماکے نہیں کرنے، عالمی رہنماؤں کے فون آتے تھے کہ ایٹمی دھماکے نہ کریں، امریکی صدر نے دھماکےنہ کرنےپر5ارب ڈالرکی پیشکش کی تھی، یہ تو ایک ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگا کرتے تھے، چاہتا تو ایک دو ارب ڈالر مجھے بھی مل جاتے، لیکن وطن کی مٹی نے اجازت نہیں دی کہ ملکی مفاد کے خلاف بات مانوں، میری جگہ کوئی اور ہوتا، آپ جانتے ہیں کہ کون ہوتا، وہ امریکی صدرکے آگے کچھ بول سکتا تھا؟
انہوں نے کہا کہ کیا اسی بات کی سزا ہمیں دی جاتی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر میں آج روٹی 20 روپے کی ہے، میرے زمانے میں چار روپے کی تھی، میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹرتھا، آج کتنے کا ہے؟ میرے دور میں ڈالر 104 روپے کا تھا آج 250 سے بھی اوپر ہے۔ کیا مجھے اس لئے نکالا تھا کہ ڈالر کو ہلنے نہیں دیا تھا؟
نواز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت کا تسلسل جاری رہتا تو آج ملک میں ایک بھی غریب نہیں ہوتا۔ آج حالات بہت مشکل ہوگئے ہیں، لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ بجلی کا بل دیا جائے یا بچوں کا پیٹ پالا جائے۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ لوگ آج خودکشی پر مجبور ہیں، لیکن مہنگائی کا یہ سلسلہ شہباز شریف دور کا نہیں اس سے پہلے ہی شروع ہوگیا تھا۔ شہباز شریف کے دور سے پہلے ہی چینی، ڈالر، گھی تیل مہنگا ہوگیا تھا، میں چینی 50 روپے کلو چھوڑ کر گیا تھا، آج 250 روپے کلو ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میرے دور میں پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جارہا تھا، ہم جی 20 میں جانے والے تھے، ہم سے پیچھے رہ جانے والے ممالک آج آگے نکل گئے، ہمیں ان ممالک سے آگے جانا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ آج میں چھ سال بعد جلسے سے خطاب کر رہا ہوں، دو سال کو ملک میں مقدمے ہی بھگت رہاتھا، پھر چار سال باہر رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنوں کے باوجود کام جاری رکھے، آپ جانتے ہیں نا دھرنے کون کرا رہا تھا؟ دھرنوں کے باوجود ہم نے گھروں میں بجلی پہنچائی، دھرنوں کے باوجود موٹرویز بنائیں، گلگت اسکردو موٹروے میرے دور میں بنی، لواری ٹنل بھی ہمارے ہی دور میں بنائی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گوادر سے کوئٹہ موٹروے بھی ہم نے ہی بنائی، پشاور سے اسلام آباد موٹروے بھی ہم نے ہی بنائی، ملتان سے رحیم یار خان اور سکھر موٹروے ہم نے بنائی، حیدرآباد سے کراچی موٹروے کس نے بنائی؟
مزید پڑھیں
نواز شریف کی واپسی پر تحریک انصاف کا ردعمل
نواز شریف نے کچھ پرانے بل نکال کر دکھاتے ہوئے کہا کہ 2017 میں بجلی کا جو بل 13 سو 17 روپے آتا تھا، 2022 میں اسی شخص کا بجلی کا بل 15 ہزار روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا بجلی شہباز شریف نے مہنگی کی؟ بجلی شہباز شریف نے مہنگی نہیں کی، بجلی میرے دور کے بعد ہی مہنگی ہونی شروع ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں شہباز شریف کی طرف داری نہیں کر رہا، حقائق بتا رہا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زخم اتنے لگے ہیں کہ بھرتے بھرتے وقت لگے گا، لیکن میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں ہے، میرے دل میں بدلے کی کوئی تمنا نہیں، میری تمنا ہے کہ قوم خوشحال ہوجائے، میری قوم کو روزگار ملے، روشنیوں کےچراغ جلیں۔ میں اس قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مریم کو اپنے قیدی باپ کے سامنے گرفتار کیا گیا، میں کوٹ لکھپت میں قید تھا، مریم کو میرے سامنے گرفتار کرلیا گیا، مریم کی بیٹی چھوٹی تھی، اس نے اپنی ماں کی گرفتاری کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کو جیل میں ڈال دیا، مجھے جیل میں رکھا، مریم کو گرفتار کیا، یہ حنیف عباسی اور رانا ثناء اللہ کو سزائے موت دینے کے چکر میں تھے، سعد رفیق کو دو سال تک جیل میں قید رکھا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ 23 سالہ سیاسی دور میں میں 15 سال جیل یا جلا وطن رہا، یہ 15سال مجھے مل جاتے تو ملک کو جنت بنا دیتا۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ اُنہوں نے اپنے دور اقتدار میں کیا کیا؟ شہباز شریف نے لاہور میں اورنج لائن بنائی، کراچی میں گرین لائن بنائی گئی۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو روٹی سے پوچھو، بجلی کے بلوں سے پوچھو، چاغی کے دھماکوں سے پوچھو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اخلاقیات اور ان کی اخلاقیات میں بہت فرق ہے، ہم وہ نہیں جو پگڑیاں اچھالیں، ہماری مائیں بہنیں کتنے آرام سے جلسی سن رہی ہیں، یہاں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے نہیں ہو رہے، ناچ گانا نہیں ہو رہا، آپ سمجھ رہے ہیں نا میں کیا کہہ رہا ہوں؟
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آئین کی روح کے تحت مستقبل کا پلان بنائیں، تمام ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، آئین پر عملدرآمد کیلئے سب کو اکٹھے مل کر کم کرنا ہوگا تاکہ اس حادثے کو روکا جائے جس کا ملک بار بار شکار ہوجاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایک نئے سفر کے آغاز کی ضرورت ہے،آج طے کریں کہ ہم ایک نئے سفر کا آغاز کریں گے، میرا جوش و جذبہ ماند نہیں پڑا، آج بھی جوان ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمیں اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس طرح کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑنا ہوگا، ہاتھ میں پکڑا کشکول ہمیشہ کیلئے توڑنا ہوگا، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، ہمیں اپنی قومی غیرت و وقار کو بلند کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پروقار فارن پالیسی بنانا ہوگی، ہمیں ہمسایوں سے تعلقات کو استوار کرنا ہوگا،ہم ہمسایوں سےلڑائی کرکے ترقی نہیں کرسکتے۔
نواز شریف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے باوقار طریقے سے آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی پاکستان الگ نہ ہوتا تو ہم مل کر ترقی کرتے، مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان ایک اکنامک کاریڈور ہوتا، لوگ کہتے تھے مشرقی پاکستان ہم پر بوجھ ہے، آج وہی مشرقی پاکستان سے آگے نکل گیا اور ہم پیچھے رہ گئے۔ ہمیں ڈبل اسپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بہت ضبط سے کام لیا ہے، جلسے میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو مجھے نہیں کرنی چاہیے، میرے دل میں رتی برابر بھی انتقام کی آگ نہیں ہے۔
انہوں نے فلسطین کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ انصاف سے کام لے، فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے، فلسطین کےعوام کو چین سے زندگی گزارنے کا حق ہونا چاہئے۔
نواز شریف نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کبھی گالی کا جواب گالی سے نہیں دینا، آپ ملت کے مقدر کا ستارہ ہیں، راستہ کٹھن ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، ہم مل کر پاکستان کی دوبارہ تعمیر نو کریں گے۔ بجلی کےنرخ اور ڈالر کی قدر کم کریں گے، بے روزگاری کا خاتمہ کریں گے، موٹرویز بنائیں گے، پاکستان کو آئی ٹی پاور بنائیں گے، درآمدات بڑھائیں گے۔
انہوں نے تنقیدی انداز میں کہا کہ تسبیح میرے پاس بھی ہے لیکن میں سب کے سامنے نہیں پھیرتا، بغل میں چھری منہ میں رام رام مجھے نہیں آتا۔ میں تسبیح اس وقت پڑھتا ہوں جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔
نواز شریف نے کہا کہ ندامت کا ایک آنسو زندگی کے سارے گناہ دھو دیتا ہے۔
آخر میں انہوں نے عوام کو کچھ روحانی نصیحتیں کیں اور عوام کیلئے دعائیں کرتے ہوئے اپنی تقریر کا اختتام ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے سے کیا۔
Comments are closed on this story.