سپریم کورٹ کے دروازے پر ہوئی لڑائی پر شیر افضل مروت کی وضاحت
چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے سپریم کورٹ کے دروازے پر ہونیوالی لڑائی پر وضاحت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی شہری کا پیچھا کرنا اور گالی گلوچ کرنا جرم ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
شیر افضل مروت نے بذریعہ ”ایکس“ پیغام میں کہا کہ ایک موٹر سائیکل سوار میری گاڑی کا پیچھا کر رہا تھا، اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں، میرے جونیئر وکیل نے اس سے کہا کہ ہمارا پیچھا نہ کریں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے مزید لکھا کہ مذکورہ شخص نے میرے محافظوں کے ساتھ بدتمیزی کی، میں سپریم کورٹ کے لیے روانہ ہوا، جب میں سپریم کورٹ میں وکلا کی پارکنگ میں داخل ہوا تو میں نے اپنی گاڑی پولیس کے داخلی دروازے کے سامنے روکی، تو وہی آدمی اپنی موٹر سائیکل میری گاڑی کے پیچھے کھڑی کر کے آیا اور ہم سب کو گالیاں دینے لگا۔
ٹوئٹ میں شیر افضل مروت نے مزید لکھا کہ پولیس اہلکاروں نے بھی اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے حملہ کیا اور مجھ پر اور میرے جونیئر وکیل کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور یہ واقعہ ویڈیو میں ریکارڈ کرلیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے مطابق تمام سرکاری افسران جن کو پی ٹی آئی کے وکلاء کا پیچھا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ جان لیں کہ کسی شہری کا پیچھا کرنا اور گالی گلوچ کرنا ایک جرم ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ یکطرفہ بیانات سے پرہیز کریں کیونکہ میں چوبیس گھنٹے قابل رسائی ہوں۔
واضح رہے کہ آج بروز جمعرات چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت کی سپریم کورٹ کے دروازے پر شہری سے لڑائی ہوئی تھی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس کے بعد انھوں نے یہ وضاحتی ٹوئٹ کیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت کی نجی ٹی وی شو میں ن لیگ کے رہنما افنان اللہ خان سے بھی لڑائی کا واقعہ سامنے آیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ اور عمران خان کے وکیل شیرافضل مروت کے درمیان ٹی وی پر لائیو پروگرام کےدوران ہونے والی ہاتھاپائی کی خبرسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ واقعہ کے بعد شیر افضل کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گالیاں دینے پر کوئی صلح نہیں ہوگی۔
Comments are closed on this story.