آزادی رائے سے متعلق فیصلہ: عدالت نے حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آزادی رائے سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ نجی چینل کے نائب صدر عماد یوسف کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلہ تحریر کیا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت شہریوں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹی کارروائیوں سے پرہیز کرے، اختیارات کے ناجائز استعمال سے عوام خوف اور عدم سیکیورٹی کا احساس پیدا ہوتا ہے، خوف کا ماحول ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پیدا کرتا ہے، خوف کے ماحول میں میڈیا بھی آزاد کام نہیں کر سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت ناقدین اور سیاسی مخالف کو اپنا دشمن نہ سمجھے، آئین ہر شہری کو سیاسی معاشرتی اور آزادی رائے کی آزادی دیتا ہے، شہریوں کے ان حقوق کا تحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا تک معلومات پہنچانے کا ذریعہ ہیں، آزادی رائے کا حق استعمال کرنے پر سیاسی ورکرز، صحافیوں اور دیگر پر مقدمات کا اندراج ہو رہا ہے، یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ عوامی نمائندے، صحافی اور سیاسی ورکرز ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، حکومت کی ایسی کارروائیاں آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہیں۔
مزید پڑھیں
”آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقریر نہیں ہونی چاہیئے“
یاد رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عماد یوسف کو شہباز گل کیس سے بری کردیا تھا۔
Comments are closed on this story.