Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کےقانون میں ترمیم کیخلاف کیس کاتحریری حکم جاری

پرنسپل سیکرٹری ایوان صدر، الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری، اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل پنجاب معاونت کیلئے طلب
اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2023 02:32pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کےقانون میں ترمیم کےخلاف کیس کاتحریری حکم جاری کردیا۔

جسٹس شاہد بلال حسن نے ندیم سرورایڈووکیٹ کی درخواست پرتحریری حکم جاری کیا۔

تحریری حکم کے مطابق پرنسپل سیکرٹری ایوان صدر، الیکشن کمیشن کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔

عدالت نے تمام فریقین کو 23اکتوبرتک اپنے جوابات جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشن میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں۔

جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن ،وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیے

الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون کا خاتمہ عدالت میں چیلنج

تاحیات نااہلی کا باب بند، سینیٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

تاحیات نا اہلی ختم کرنے کا قانون قومی اسمبلی سے بھی منظور، نواز شریف کی راہ ہموار

درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کرکے تاحیات نااہلی کی مدت کو ختم کر پانچ برس کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62ایف ون کی پہلے ہی تشریح کر چکی ہے جس کے بعد قانون میں ترمیم کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔

آرٹیکل ون ایف کیا ہے؟

آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل ون ایف کے مطابق :

“ کسی بھی شخص کے پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے یا اہل قرار پانے کے لیے لازم ہے کہ وہ سمجھدار ہو، پارسا ہو، ایماندار ہو اور عدالت نے اس کے برعکس قرار نہ دیا ہو“

چونکہ اس شق میں نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں اس لیے، نا اہلی تاحیات ہی تصور ہوتی ہے۔ / تھی

جون 2023 میں پارلیمنٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن ایکٹ کی شق نمبر 57 میں میں ترمیم کر دی گئی۔

ترمیم کے مطابق ”جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی“۔

Lahore High Court

election act

Election Act Amendment